حضرات! مرزا قادیانی نے تہذیب و شرافت اور ضابطہ اخلاق سے باہر ہو کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ذات وصفات کے متعلق جو گوہر فشانی کی ہے۔ سطور بالا میں آپ ملاحظہ فرما چکے ہیں۔ مرزا قادیانی نے یہ درحقیقت یہودیت کی وکالت کرتے ہوئے کلمۃ اﷲ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام نبی اﷲ پر حقیر و ذلیل اوررکیک حملے کئے ہیں۔چونکہ قادیانی تحریک باطنی طور پر دراصل بقول واقف فتن ترجمان حقیقت علامہ اقبالؒ ’’یہودیت کا ہی بہروپ ہے۔‘‘(دیکھو حرف اقبال ص۲۲)مگر ہم مرزا قادیانی کے متعلق مخالفین کے اقوال و بیانات پیش نہیں کریںگے۔ بلکہ مسیح کذاب کی اپنی خودنوشت تہذیب کا نمونہ پیش کریں گے:
تاسیاہ روئے شودہر کہ دروغش باشد
لہٰذا ذیل میں قادیانی مسیحیت و نبوت کا بطور آئینہ اخلاق ملاحظہ ہو۔
میں کیڑاہو نہ آدمی
۱… ’’جب مجھے اپنے نقصان حالت کی طرف خیال آتا ہے تو مجھے اقرار کرناپڑتا ہے کہ میں کیڑا ہوں نہ آدمی۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۵۹، خزائن ج۲۲ص۴۹۳)
بشر کی جائے نفرت
۲…
کرم خاکی ہوں مرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار
(براہین احمدیہ ص۹۷، خزائن ج۲۱ص۱۲۷)
میں نامرد ہوں
۳… ’’ایک مرض مجھے نہایت خوفناک تھی کہ صحبت کے وقت لیٹنے کی حالت میں نعوذ( یعنی انتشار) بکلی جاتا رہتا ہے۱؎۔ جب میں نے نئی شادی کی تھی تو مدت تک مجھے یقین رہا کہ میں نامرد۲؎ ہوں۔ ‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۵نمبر۲ص۱۴و۲۱)
۱؎ کھڑے ہوکر ہی کر لیتے کہ آپ کے برطانوی آقاؤں کا یہی طریقہ ہے۔
۲؎ کیا نبی نامرد ہوتا ہے۔ مگر کذاب ہر میدان میں ہی…نامرد ثابت ہوتاہے۔