ہی مراد ہے اور پھر استغراق بھی حقیقی ہی ہو کیا ’’وقفینا من بعدہ بالرسل‘‘ میں الف لام استغراق ہے؟ اور نیز ’’اذا الرسل اقتت‘‘ میں کیا الرسل پر الف لام مرزا کے نزدیک استغراقی ہی ہے؟ حالانکہ شہادت القرآن میں ’’اذاالرسل اقتت‘‘ میں مرزا تسلیم کرتا ہے کہ الف لام استغراقی نہیں، عہد خارجی ہے اور نیز یہ کہ مراد اس سے جمع بھی نہیں ہے۔ دیکھو (شہادت القرآن ص۲۴، خزائن ج۶ ص۳۱۹) ’’واذا الرسل اقتت‘‘ اور جب رسول وقت مقررہ پر لوٹ جائیں گے۔ یہ اشارہ در حقیقت مسیح موعود کے آنے کی طرف ہے اور اس بات کا بیان مقصود ہے کہ وہ عین وقت پر آئے گا اور یاد رہے کہ کلام اﷲ میں رسل کا لفظ واحد پر بھی اطلاق پاتا ہے اور غیر رسول پر بھی اطلاق پاتا ہے… اور ’’اذا الرسل اقتت‘‘ میں الف لام عہد خارجی پر دلالت کرتا ہے۔
اسی طرح مرزا الف لام کو تخصیص کے لئے تعلیم اسلام یعنی اسلامی اصول کی فلاسفی میں تسلیم کرتا ہے۔ دیکھو کتاب مذکور(ص۳۲، خزائن ج۱۰ ص۳۵۴،۳۵۵) اورپھر احسان کے بارے میں اور بھی ضروری ہدایتیں قرآن شریف میں ہیں اور سب کو الف لام کے ساتھ جو خاص کرنے کے لئے آتا ہے، استعمال فرما کر موقع محل کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ جیسا کہ وہ فرماتا ہے’’یا یھا الذین آمنو انفقوا من طیبات،الخ‘‘
پس ہم بھی کہہ سکتے ہیں کہ ’’قد خلت من قبلہ الرسل‘‘ میں الف لام استغراقی نہیں ہے۔ نیز مرزا خود تسلیم کرتا ہے کہ ہر جگہ استغراق حقیقی ہی مراد نہیں ہوتا۔ بلکہ دیکھنا ہوتا ہے کہ متکلم کی مراد کس قدر استغراق کرتا ہے۔ اس کے موافق استغراق ہو گا۔ دیکھو (ایک عیسائی کے تین سوالوں کو جواب ص۹) معترض کا یہ گمان کہ اس آیت میں ’’لا نا فیہ جنس‘‘ معجزات کی نفی پر دلالت کرتا ہے، جس سے کل معجزات کی نفی لازم آتی ہے۔ محض صرف و نحو سے نا واقفیت کی وجہ سے ہے۔ یاد رکھنا چاہئے کہ نفی کا اثر اسی حد تک محدود ہوتا ہے جو متکلم کے ارادہ میں متعین ہوتی ہے۔ خواہ وہ ارادہ تصریحاً بیان کیا گیا ہو یا اشارۃً الخ۔
(ص۱۱) ایسا’’لانافیہ‘‘ کبھی عربوں کے خواب میں بھی نہیں آیا ہوگا۔
(ص۱۴)اب جاننا چاہئے کہ خدا تعالیٰ نے اس آیت میں جو معترض نے بصورت اعتراض پیش کی ہے،صرف تخویف کے نشانوں کا ذکر کیا ہے۔ جیسا کہ آیت ’’وما نرسل بالآیات الا تخویفاً‘‘ سے ظاہر ہو رہا ہے ۔ کیونکہ اگر خدا تعالیٰ کے کل نشانوں کو قہری نشانوں میں ہی محصور سمجھ کر اس آیت کے یہ معنے کئے جائیں کہ ہم تمام نشانوں کو محض تخویف کی غرض سے ہی بھیجا کرتے ہیں اور کوئی دوسری غرض نہیں ہوتی، تو یہ معنی ’’ببد اھت‘‘باطل ہیں،الخ۔