الحقیقت‘‘یعنی میں صرف مجازی نبی ہوں (محدث) حقیقی نبی نہیں ہوں۔
علی ہذا القیاس! (ازالہ اوہام ص۴۲۱، خزائن ج۳ص۳۲۰)
’’نبوت کا دعویٰ نہیں۔ بلکہ محدثیت کا دعویٰ ہے۔ جو خداتعالیٰ کے حکم سے کیاگیاہے۔‘‘
ضروری نوٹ
اس میں محمود قادیانی کا یہ جواب نہیں چل سکے گا کہ مرزا قادیانی نے اپنی نبوت کا انکار اور محدثیت کا دعویٰ اپنی غلط فہمی کی بناء پر کیاتھا۔ورنہ وہ درحقیقت نبی تھا۔ جس کو وہ سمجھ نہ سکا۔ بلکہ اس کا نبوت کا انکار اور محدثیت کا دعویٰ خدا تعالیٰ کے حکم سے کیاگیاہے۔ محمود خوب غور کرے۔
محمود قادیانی یا تو یہ کہے کہ میرے ابا نے جب نبوت کا انکار کیا اور صرف محدثیت کا ہی دعویٰ کیا تھا تو اس وقت خدا تعالیٰ مرزا قادیانی کی اس حرکت سے بالکل بے خبر اور غافل تھا۔ یا اس کی اس غلطی پر خدا تعالیٰ عمداً خاموش رہا اوراس کو اس انکار نبوت سے نہ روکا۔حالانکہ دراصل وہ نبی تھا اورخدا بھی جانتا تھا کہ وہ نبی تھا۔ مگر خدا نے اس جھوٹ سے عمداً اغماض کیا۔والعیاذ باﷲ۔
دیکھوں گا کہ محمود قادیانی اوراس کے چیلے کیاجواب دیتے ہیں؟
ایک اورشبہ اوراس کا جواب
ممکن ہے کہ کوئی شخص یہ کہہ دے کہ محدث اور نبی دراصل ایک ہی ہیں۔ گویا محدثیت کا اقرار کرنا نبوت کا اقرار ہی ہے۔ مگر ایسے شخص کو (ازالہ اوہام ص۴۲۱، خزائن ج۳ ص۳۲۰)کی عبارت مندرجہ بالا پرغور کرنا اور عبارت اشتہارات فروری ۹۲ء کا خیال رکھنا اور عبارت نشان آسمانی کا مطالعہ کرنا از بس ضروری ہے۔ اس کے علاوہ اور بہت سی عبارتیں ہیں۔ جن سے معلوم ہوتا ہے کہ محدث ومجدد اور ہوتے ہیں اور انبیاء غیر تشریعی ان کے علاوہ ہوتے ہیں۔ صرف ایک عبارت (شہادۃ القرآن ص۶۰، خزائن ج۶ص۳۵۵) کی پیش کرتاہوں۔ ملاحظہ ہو:
’’نبی تو اس امت میں آنے کو رہے۔ اب اگر خلفاء نبی نہ آویں اوروقتاً فوقتاً روحانی زندگی کے کرشمے نہ دکھلاویں پھر اسلام کی روحانیت کا خاتمہ ہے… اس وقت تائید دین عیسوی کے لئے نبی آئے تھے اور اب محدث آتے ہیں۔‘‘
اس قسم کی شہادۃ القرآن میں اور بہت سی عبارتیں ہیں۔ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ باقرار مرزا قادیانی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد تو بہت سے نبی اس کی تائید کے لئے غیر تشریعی بغیر کتاب کے آئے تھے۔ لیکن اس امت مرحومہ میں انبیاء غیر تشریعی بھی نہیں بلکہ مجددین ہی صرف آ سکتے ہیں۔اب تشریعی اورغیر تشریعی کا سوال ہی درمیان سے جاتارہا۔