M
’’الحمد ﷲ رب العٰلمین والصلوٰۃ والسلام علی سید المرسلین خاتم النبّیین شفیع المذنبین رحمت اللعٰلمین وعلی الہ واصحابہ اجمعین برحمتک یاارحم الراحمین‘‘
خنجر براہین ختم نبوت،برگلوئے قادیانیت
موجودہ دور میں گمراہوں نے گمراہ کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی ایسا اصول بنارکھا ہے جس سے ان کو پارٹی بندی اور نفسانی خواہشات میں کامیابی ہو۔ مثلاً کوئی قرآن پاک کے اجمالی احکامات سے فائدے اٹھانے کے لئے حدیث کا منکر ہوکر کہتا ہے کہ قرآن اﷲ تعالیٰ کا کلام ہے۔ اس کے آگے حدیث کی کوئی اہمیت نہیں۔ چونکہ وہ سمجھتا ہے کہ حدیث میں قرآنی احکام کے اجمال کی تفصیل ہے۔ اس سے اس کی مکاری کاپردہ چاک ہو جائے گا۔ کوئی کہتا ہے کہ میں قرآن اور حدیث دونوں کو مانتا ہوں۔ مگر فقہ کو نہیں مانتا۔ یہ ائمہ نے اختلاف اورجھگڑے ڈالے ہیں۔ وہ بھی یہ سمجھتا ہے کہ حدیث سے موضوع ضعیف اورصحیح کہہ کر تاویلوں سے اپنے مقصد کو پورا کرلوں گا۔
فقہ میں حدیث کے اجمالا ت کی تفصیل ہے۔ اس کو مانوں گا تو ناکام رہوں گا اور میری گندم نما جوفروشی کی حقیقت بے نقاب ہو جائے گی۔ اسی وجہ سے امامت، مہدویت اور نبوت کے دعوے ہوتے جاتے ہیں۔
حضرت عبدالوہاب شعرانی نے الشریعتہ الکبریٰ میں لکھا ہے:’’لولاان رسول اﷲ ﷺ فضل الشریعتہ مااجمل فی القران علی اجمالہ کما ان الائمۃ المجتہدین لولم یفصلوٰما اجمل فی السنۃ لبقیت السنۃ علی اجمالھا وھکذا الی عصرناہذا‘‘
پس اگر رسول اﷲ ﷺ اپنی شریعت سے مجملات قرآن عظیم کی تفصیل نہ فرماتے تو قرآن یوں ہی مجمل رہتا اوراگر ائمہ مجتہدین مجملات حدیث کی تفصیل نہ کرتے تو حدیث یوں ہی مجمل رہتی۔ اسی طرح ہمارے اس زمانہ تک اگر کلام ائمہ کی علماء مابعد شرح نہ کرتے تو ہم اسے بھی سمجھنے کی لیاقت نہ رکھتے۔ امیر المومنین فاروق اعظمؓ فرماتے ہیں: ’’سیئاتی ناس