جواب… نص صریحہ واحادیث صحیحہ کی رو سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دوبارہ تشریف لانا دجال، یاجوج اور ماجوج کا نکلنا، مغرب سے سورج کا چڑھنا، امام مہدی کا ظہور اور دیگر علامات قیامت حق ہیں۔ ’’چنانچہ ’’فقہ اکبر‘‘ میں جو عقائد کی ایک نہایت معتبر اور مسلمہ کتاب ہے لکھا ہے: وخروج الدجال ویاجوج وماجوج وطلوع الشمس من مغربہا ونزول عیسیٰ علیہ السلام من السماء وسائر علامات یوم القیامۃ علیٰ ما وردت بہ الاخبار الصحیحۃ حق کائن‘‘ {دجال اور یاجوج ماجوج کا نکلنا اور سورج کا مغرب کی طرف سے چڑھنا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے اترنا اور قیامت کی تمام نشانیاں جو صحیح حدیثوں میں وارد ہیں، حق ہیں۔ }(ان کے ساتھ ایمان رکھنا ضروری ہے)
اس کی شرح میں حضرت ملا علی قاری (جن کو مرزائیوں نے دسویں صدی کا مجدد تسلیم کیا ہے۔ دیکھو عسل مصفی ج۱ ص۱۶۵) لکھتے ہیں: ’’وخروج الدجال ویاجوج وماجوج کما قال اﷲ تعالیٰ {حتی اذا فتحت یاجوج وماجوج وہم من کل حدب ینسلون} ای یسرعون وطلوع الشمس من مغربہا کما قال اﷲ تعالیٰ {یوم یاتی بعض ایت ربک لا ینفع نفساہط ایمانہا لم تکن امنت من قبل او کسبت فی ایمانہا خیرا} ای لا ینفع الکافر ایمانہ فی ذلک الحین ای طلوع الشمس من المغرب ولا الفاسق الذی ما کسبت خیراً فی ایمانہ توبتہ یعنی لا ینفع نفساً ایمانہا ولا کسبہا فی الایمان ان لم تکن آمنت من قبل او کسبت فیہ خیراً ونزول عیسیٰ علیہ السلام من السماء کما قال اﷲ تعالیٰ {وانہ} ای عیسیٰ {لعلم للساعۃ} ای علامۃ القیمۃ وقال اﷲ تعالیٰ {وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ} ای قبل موت عیسیٰ بعد نزولہ عند قیام الساعۃ فیصیر الملل واحدۃ وہی ملۃ الاسلام الحنیفیۃ و فی نسخۃ قدم طلوع الشمس علیٰ البقیۃ وعلیٰ کل تقدیر فالواولمطلق الجمعیۃ والا یترتیب القضیۃ ان المہدی یظہر اولا فی الحرمین الشریفین ثم یاتی بیت المقدس فیاتی الدجال ویحفروہ فی ذلک الحال فینزل عیسیٰ من المنارۃ الشرقیۃ فی دمشق الشام ویجی الی قتال الدجال فیقتلہ بضربہ فی الحال فانہ یذوب کالملح فی الماء عند نزول عیسیٰ علیہ السلام من السمآء فیجتمع