۱… آپ نے لکھا ہے کہ: ’’ایک دل سے دو باتیں نہیں نکل سکتیں۔ کیونکہ ایسے طریقے پر انسان پاگل کہلاتا ہے یا منافق۔‘‘ (ست بچن ص۳۱، خزائن ج۱۰ ص۱۴۳)
۲… ’’ظاہر ہے کہ جب ایک بات میں کوئی جھوٹ ثابت ہوجائے۔ تو پھر دوسری باتوں میں اس پر اعتبار نہیں ہوتا۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۲۲، خزائن ج۲۳ ص۲۳۱)
۳… ’’جھوٹ بولنے سے مرنا بہتر ہے۔‘‘ (تبلیغ رسالت ص۳۰، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۳۴)
۴… ’’جھوٹ بولنا اور گو کھانا برابر ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۰۶، خزائن ج۲۲ ص۲۱۵)
اور آپ نے اپنی عمر کے متعلق ایک نہیں بیسیوں باتیں بنائی ہیں اور سینکڑوں جھوٹ بولے ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے اور کیا سبب؟
جواب… سنئے! میں نے اپنی عمر کے متعلق ہر ایک کتاب میں اس لئے اختلاف کیا ہے۔ کہ پیش گوئی کے غلط ہونے پر میرے کذب کی پردہ پوشی کا کام دیں۔ فقط والسلام (اینٹ البحر)خوب فرمایا ہے مولانا مولوی سید مرتضیٰ حسن صاحب دیو بندی نے کہ ان مرزائیوں اور مرزا کے کفر میں بھی کوئی شک کرے تو وہ بھی کافر ہے۔
رسول کریمﷺ پر اعتراض
مرزا قادیانی دجال کی عمر مطابق الہام کے جب پوری نہ ہوئی تو مرزائی کہتے ہیں کہ : سرور کائنات فخر موجودات حضرت رسول کریم ﷺ کی عمر کے متعلق بھی اختلاف ہوا ہے اور اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ قیاس کے مطابق اندازہ لگایا گیا۔ چنانچہ حضرتﷺ کی عمر بعض۶۰ برس کی بعض ۶۲ برس کی اور بعض ۶۵ برس کی کہتے ہیں۔ مگر ارباب تحقیق ۶۳ کی کہتے ہیں۔
جب اس اختلاف کی وجہ سے رسول کریمﷺ پر کوئی اعتراض نہیں پڑتا۔ تو مسیح موعود غلام احمد کی عمر میں اختلاف کی وجہ سے آپ پر بھی کوئی اعتراض نہیں کیا جاسکتا۔
(الفضل ۱۸؍ستمبر ۱۹۳۲ئ)
جواب… مرزائیو! دیکھو مرزا قادیانی لکھتا ہیں کہ: ’’ہمارا صدق یا کذب جانچنے کے لئے ہماری پیش گوئی سے بڑھ کر اور کوئی محک امتحان نہیں ہوسکتا۔‘‘ (دافع الوساوس ص۲۸۸، خزائن ج۵ ص۲۸۸)
اور مرزا قادیانی نے اپنی عمر کے پیش گوئی کی ہے کہ: ’’اگر مطابق الہام کے میری عمر پوری نہ ہوئی تو میں کاذب ٹھیروں گا۔‘‘ اس لئے مرزقادیانی کاذب۔