موافق بھی ارض رجز غلط ہے۔گویا’’یوں ہوا ناشپاتی کی درخت۔‘‘
۳… ۲۸ ’’فصاروابمدللرماح دریہ۰ویعلمھا احمد علے المدبر‘‘
(اعجاز احمدی ص۴۱،خزائن ج۱۹ص۱۵۳)
یعلمہا میں ضمیر مونث مفعول ہے۔ اس کا مرجع کیا ہے اور جو پہلے مضمون کی طرف پھرتی ہوتو مذکر چاہئے۔قائدہ یہی ہے اس لئے یہ غلط ہے۔
۴… ۵۰ وقیل لاملاء الکتاب کمثلہ (اعجاز احمدی ص۴۳،خزائن ج۱۹ص۱۵۵)
قول کا صلہ لام کے ساتھ آتاہے۔ لیکن لام مقولہ پر نہیں لاتے بلکہ جس کو کہتے ہیں۔اس پر لاتے ہیں۔ دیکھو قرآن مجید :’’واذقلنا للملئکۃ اسجد واوقلنا لھم کونوا قردۃ خاسیئن ‘‘ اس لئے غلط ہوا مرزاقادیانی یوں ہی کہہ دیتے:’’وقیل لہ امل الکتاب کمثلہ ‘‘ایسی غلطیاں مرزاقادیانی کے قصدے میں سینکڑوں ہیں۔ نمونہ کے طور پرمیں نے صرف چار دکھائے ۔جسے دیکھنا ہو وہ ابطال اعجاز حصہ اول دیکھے۔
مرزاقادیانی کے قصیدے میں قافیے کی غلطیاں
عیب اجارہ
۱۶۹… ولاتحسب الدنیا کناطف ناطفی اتدری بلیل مسیرۃ کیف تصبح
(اعجاز احمدی ص۵۴، خزائن ج۱۹ص۱۶۶)
مرزاقادیانی کے قصیدے کا قافیہ مخمر مدثر وغیرہ ہے ۔ اورآخر حرف ’’را‘‘ ہے ۔ اس شعر میں ’’را‘‘ کو حرف بعید المخرج سے بدل کر حا کر دیا۔ اس غلطی اورعیب کو علم القوافی میں عیب اجارہ کہتے ہیں۔ اس سے تجنب اور پرہیز کرنا شعراء کے لئے ضروری اورفرض ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے حالی کی مشہور مناجات ہے ۔جس کا پہلا شعر یہ ہے ؎
خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے
امت پہ تیری آکے عجب وقت پڑا ہے
اس کا قافیہ دعا،پڑا، سدا، گلا، ہے۔اب اگر شاعر کسی شعر میں آتے ہیں، جاتے ہیں، کہہ دے تو کس قدر برا معلوم ہوگا۔
عیب اصراف
یعنی شعر کے آخرحرف کو جو پیش ہے وہ زبر سے بدل دیا ۔ جیسے مخمر مذکر ہے۔ اسے مجمر ا