گے۔ اور میرے ساتھ میرے مقبرے میں دفن کئے جائیں گے پس میں اور عیسیٰ ابن مریم (قیامت کے دن) ابو بکر اور عمر کے درمیان ایک مقبرہ سے اٹھیں گے۔}
(مشکوٰۃ باب نزول عیسیٰ فصل تیسری )
نوٹ… اس حدیث کی صحت پر مرزاقادیانی نے مہر تصدیق ثبت فرمائی ہوئی ہے۔ چنانچہ محمدی بیگم کے نکاح کے متعلق اس حدیث کو پیش کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ ’’اس پیش گوئی کی تصدیق کے لئے جناب رسول اﷲﷺ نے پہلے سے ایک پیش گوئی فرمائی ہے کہ یتزوج ویولد لہ یعنی وہ مسیح موعود بیوی کرے گا نیز صاحب اولاد ہوگا گویا اس جگہ رسول اﷲﷺ ان سیاہ دل منکروں کو ان کے شبہات کا جواب دے رہے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ یہ باتیں ضرور پوری ہوںگی۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵۳ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۳۳۷)
کیوں جناب! مرزا قادیانی نے کس زور سے اس حدیث کی صحت اور صداقت کو لوگوں کے سامنے پیش کیا ہے اگر اب بھی کوئی ’’سیاہ دل‘‘ نہ مانے اور شبہات میں کود پڑے تو اس کی مرضی۔
مرزا قادیانی کے نزدیک احادیث سے رفع مسیح ثابت ہے
صحیح العقل اور سلیم الفطرت کو سمجھانے کے لئے تو رفع مسیح کے متعلق کافی سے زیادہ لکھا جاچکا ہے مگر مرزائیوں کی تسلی اور اتمام حجت کے لئے ان کے پیر کی شہادت بھی پیش کردی تاکہ شہد شاہدا من اہلہا کی مثال بھی ہوجائے اور شائد کوئی سعید روح تسلیم پاکر راہ راست پر آجائے ۔ مرزا قادیانی لکھتے ہیں: ’’اب پہلے ہم صفائی بیان کے لئے یہ لکھنا چاہتے ہیں کہ بائیبل اور ہماری احادیث اور اخبار کی کتابوں کی رو سے جن نبیوں کا اسی وجود عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا تصور کیا گیا ہے۔ وہ دو نبی ہیں۔ ایک یوحنا جس کا نام ایلیا اور ادریس بھی ہے۔ دوسرے مسیح بن مریم جن کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔ ان دونوں نبیوں کی نسبت عہد قدیم اور جدید کے بعض صحیفے بیان کررہے ہیں کہ وہ دونوں آسمان کی طرف اٹھائے گئے اور پھر کسی زمانہ میں زمین پر اتریں گے اور تم ان کو آسمان سے آتے دیکھو گے۔ ان ہی کتابوں سے کسی قدر ملتے جلتے الفاظ احادیث نبویہ میں بھی پائے جاتے ہیں۔‘‘ (توضیح مرام ص۴، خزائن ج۳ ص۵۲)
اس عبارت میں خط کشید الفاظ قابل غور ہیں مرزا قادیانی نے صاف طور پر تسلیم کیا ہے کہ بائیبل اور ہماری احادیث اور اخبار کی کتابوں سے مسیح کا آسمان پر جانا ثابت ہے۔ فہو المراد والحمدﷲ علی ذالک!