مدینہ کی آبادی میں بعض دودلے بھی ہیں۔ جو نفاق پر اڑے ہوئے ہیں۔ ہمیں تو ان کی ساری حقیقت معلوم ہے مگر آپ ان کے اندرونی حالات سے ناواقف ہیں ان کو دنیا وقبر میں سخت سزا دے کر بڑے جیل خانہ میں ڈال دیں گے جہاں ہیبت ناک عذاب تیار ہے۔
ششم… ’’وما ارسلنا فی قریۃ من نبی الاخذنا اہلہا بالباساء والضراء لعلہم یضرعون ثم بدلنا مکان السیئۃ الحسنۃ حتی عفوا وقالوا قدمس اٰبائنا الضراء والسرائ۔ فاخذناہم بغتۃ وہم لا یشعرون ولو ان اہل القریٰ آمنوا واتقوا لفتحنا علیہم برکات من السماء والارض و لکن کذبوا فاخذناہم بما کانوا یکسبون(الاعراف:۹۴)‘‘
{ہم نے جس شہر میں کوئی پیغمبر مبعوث کیا اور اس کی رسالت کی تکذیب اس سے ظہور میں آئی تو اس کے باشندوں کو قحط وگرسنگی وبیماری اور دکھ درد کی مار میں گرفتار کرکے یہ توقع رکھی کہ شائد وتضرع زاری کی طرف رجوع کریں پھر ایک عرصہ کے بعد تکلیف کو الٹ کر ان کی حالت کو خوش گوار کردیا اور ان کی تعداد اور جمعیت بڑی پھولی اور ترقی اور بہبودی نے انہیں اپنے سایہ میں لے لیا۔ تو کہنے لگے کہ ہمارے باپ دادوں کے وقت سے ایسا ہی دستور چلا آتا ہے کہ کبھی رنج اور کبھی راحت دونوں ہی ہمارے آبائو اجداد کے لازم حال رہے ہیں اور خواب غفلت سے بیدار نہ ہوئے اور نہ تازیانہ عبرت کا مطلب سمجھے تو ہم نے دفعتہ نہیں ماخوذ کرلیا۔ اگر شہروں اور بستیوں کے باشندے انبیاء پر ایمان لاتے اور تقویٰ کی راہ ہاتھ سے نہ دیتے تو ہم ان کی خاطر آسمان اور زمین کی برکتوں کے دروازے مفتوح کردیتے لیکن انہیں راستی کا اعتبار نہ آیا اس وجہ سے ہم نے انہیں عذاب میں ڈال دیا۔}
علاوہ ازیں سوانح قوم نوح اور ہود اور صالح اور شعیب اور لوط اور ابراہیم اور تاریخ قوم موسیٰ وغیر ہم قرآن میں مفصلاً مذکور ہے جس کے پڑھنے سے بخوبی معلوم ہوسکتا ہے کہ منکرین انبیاء کو دنیا میں تہ وبالا کردیا جاتا ہے۔ یا طرح طرح کے عبرتناک عذاب نازل ہوکر ان کی قوت فاہمہ کو بیدار کرتے ہیں۔
موجب دوم پر شہادتیں
رہا دوسرا موجب تو اس پر بھی بکثرت شہادتیں کتاب اللہ اور سنت میں موجود ہیں۔
پہلی شہادت
’’ فلما نسوا ما ذکروا بہ فتحنا علیہم ابواب کل شیء حتیٰ اذا