حضور نبی اکرمﷺ فرماتے ہیں: ’’ان بین یدی الدجال کذابون ثلٰثون او اکثر قال ما ایتہم قال ان یاتوک بسنۃ لم تکونوا علیہا یغیرون بہا سنتکم ودینکم فاذا رأیتموہم فاجتنبوہم وعادوہم (رواہ الطبرانی عن ابن عمرؓ)‘‘ دجال سے پہلے تیس یا زیادہ کذاب ہوں گے۔ ایک صحابی نے پوچھا کہ ان کی نشانی کیا ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا کہ وہ تمہارے پاس وہ طریقہ لے کر آئیں گے جس پر تم پہلے نہ ہوگے وہ اپنے اس طریقہ سے تمہارے طریقہ اور دین کو بدل ڈالیں گے جب تم انہیں دیکھو تو ان سے بچنا اور ان سے عداوت رکھنا۔ (کنزالعمال ج۷، ص۱۷۱)
ناظرين ! آپ نے دیکھ لیا ، سن لیا ، حضورﷺ نے ہمیں ذرا ذرا سی باتوں کی نھی خبریں پہلے ہی دے دیں ، ہر قسم کی پہچانیں بتا دیں : فھل انتم منتھون !
اب بھی اس دجالی فتنہ سے نہیں بچو گے ؟
حافظ جی کی دو ورقیوں کا جواب مختلف عنوانوں کے ماتحت ختم ہوا ۔ ان کا اس دو ورقی میں آخری جھوٹ کہ ( حافظ جی ) " ان تحریروں نے ہمیشہ پریشان کیا ہے ۔ "
مارش والوں پر روشن کہ پریشان ہم تھے یا حافظ جی ، جواب کا " دندان شکن " ہونا دلائل سے ظاہر ۔ بہر صورت ہمیں ان فضولیات سے کچھ سروکار نہیں ۔ وہ ہمیں اس سے زیادہ سب و شتم کر لیں لیکن خدارا اللہ جل و علا رسول اللہﷺ پر حملہ سے باز آئیں ۔
با وصف مشاغل کثیرہ چلتے چلتے قلم برداشتہ دو نمبروں کے جواب دے ہی چکا تھا اب کہ جہاز میں سفر کر رہا ہوں ، چاروں طرف نصاریٰ کا ہجوم ہے خود میری کیبن میں چار کیتھولک پادری میرے قریب کے کیبن میں پادریوں کا انسپکٹر پروٹسٹنٹ پادری وغیرہ بھی بہت سے آزاد خیال افراد میں بھی بہت سے منچلے… میرا وہی حال ہے جو مارشس میں تھا چاروں طرف مختلف قسم کے مسائل پوچھنے والے، ہجوم کئے ہوئے اور میں تن تنہا جواب دینے کے لئے۔ یکسوئی کے ساتھ تحریر کی مہلت عنقا، پھر اس پر یہ عجیب ماجرا کہ ایک طرف دائیں آنکھ میں سخت درد، دوسری طرف تکلیف درد۔ معابمنہ تعالیٰ اسی حالت میں جو کچھ لکھا گیا وہ حاضر۔
مالک عالم کلام میں اثر دے جو ناظرین کے قلوب کو انوار ہدایت سے بھردے۔ اگر اسے دیکھ کر ایک مرزائی بھی راہ راست پر آگیا تو یہ بہترین ثمرہ ہوگا۔
مجھے مسودے کو صاف کرنا تو کجا بغور نظر ثانی کی بھی فرصت نہیں۔ اس لئے ناظرین سے التجا ہے کہ اگر کہیں سہو وسستی پائیں معاف فرمائیں اور بالفرض ناقل وکاتب صاحب سے