قاطع رحم شکنجہ عذاب میں گرفتار ہوجاتا ہے۔ ترمذی اور ابو دائود نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعاً بیان کیا ہے : ’’ما من ذنب اجریٰ ان یجعل اﷲ لصاحبہ العقوبۃ فی الدنیا مع ما یدخرلہ فی الآخر من البغی وقطیعۃ الرحم‘‘کوئی گناہ اس قابل نہیں کہ جس کی سزا مرتکب کو خدا دنیا میں دے دے اور مع ہذا عاقبت میں بھی سزا سے سبکدوشی نہ ہو۔ سوائے ظلم اور قطع رحمی کے ان کی سزا دارین میں ملتی ہے۔
نزول عذاب کے پندرہ اسباب ایک حدیث میں
حضور علیہ السلام نے ایک روایت میں عذاب کے پندرہ اسباب ذکر کئے ہیں۔ اس روایت کو ترمذی نے حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت کیا ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: ’’اذا اتخذ الفیٔ دولاً والامانۃ مغنماً والزکوٰۃ مغرما وتعلم لغیر الدین واطاع الرجل امرٔتہ وعق امہ وادنی صدیقہ واقصیٰ اباہ وظہرت الاصوات فی المساجد وساد القبیلۃ فاسقہم وکان زغیم القوم ارذلہم واکرم الرجل مخافۃ شرہ وظہرت القینات والمعازف وشربت الخمور ولعن آخر ہذہ الامۃ اولہافارتقبوا عند ذلک ریحا حمراء وزلزلۃ خسفا ومسخا وقذ فاوآیات تتابع کنظام قطع سلکہ فتتابع ورواہ ایضا عن علیؓ بلفظ اذا فعلت امتی خمس عشر خصلۃ حل بہا البلاء وعد ہذہ الخصال ولم یذکرتعلم لغیر الدین قال وبرصدیقہ وجفا اباہ قال وشرب الخمر ولبس الحریر‘‘ (ترمذی شریف کتاب الفتن ج۲ ص۴۴)
جب مال غنیمت امیروں میں تقسیم ہوگا اور امانت کو لوٹ کا مال تصور کیا جائے گا اور زکوٰۃ کو مسلم تاوان سمجھے گا اور دینی اغراض کو چھوڑ کر محض دنیاوی مفاد کے لئے تعلیم وتعلم کا چرچا ہوگا۔ مرد اپنی جورو کا مطیع اور ماں کا عاصی ہوگا۔ دوست کو اپنے نزدیک بٹھائے گاا ور باپ کو دور ڈال دے گا اور مسجدوں میں شوروغل اور نعرے سنائی دیں گے اور فاسق فاجر قوم کی سرداری سے ممتاز ہوگا اور کمینہ قبیلہ کا رئیس قرار پائے گا اور شرارت کے خوف سے ہر ایک کی عزت کی جائے گی۔ سرودنوں اور راگنوں کی شہرت ہوگی۔ شراب کھلے طور پر نوش کی جائے گی اور متاخرین امت متقدمین کو لعنت کرے گی۔ اس وقت سرخ آندھیوں اور بھونچال اور خسف اور مسخ اور پتھروں کی بارش کی توقع رکھو۔ اور ایسے ہیبت ناک کئی نشان یکے بعد دیگرے ظاہر ہوں گے۔ جیسے ایک لڑی موتیوں کی منقطع ہوجائے تو اس کے موتی پے در پے گرتے ہیں اور حضرت علیؓ نے اس کو ان الفاظ میں نقل کیا ہے میری امت جب پندرہ خصال میں مبتلا ہو گی تو ان پر آفت اور بلا نازل ہوگی۔