خواب دیکھا کہ اگر یہ شخص مر گیا تو پھر اس میں تمہاری تباہی ہے۔ اس لئے اس نے اندرونی طور پر کوشش کر کے مسیح کو صلیبی موت سے بچا لیا اوراس زمانہ میں صلیب پرچڑھانے کا یہ دستور تھا کہ صلیب سے ملا کر ہاتھوں میں لوہے کی میخیں ٹھونک دیتے تھے اورتین دن تک اسی طرح لٹکا ہوا رہنے دیتے تھے۔اس عرصہ بھوک اورپیاس کے صدمہ سے وہ شخص مر جاتاتھا۔ جس دن مسیح علیہ السلام کو صلیب کی سزا دی گئی ۔اس کے دوسرے دن یہودیوں کی عید تھی۔تین گھڑی کے بعد گورنر کے اشارے پر مریدوں نے مسیح کو مرنے کے قبل صلیب سے اتارلیا اورچالیس دن تک علاج کئے جانے سے انہوں نے صلیب کے زخموں سے شفاء پائی اور۸۷برس زندہ رہے اوراپنے وطن سے پوشیدہ طور پر نکل کر ملکوں کی سیر کرتے ہوئے نصیبین میں آئے اوروہاں سے افغانستان پہنچے ۔اس کے بعد پنجاب میں آئے اوروہاں سے کشمیر چلے گئے اور بقیہ عمر سری نگر میں گزاری اورایک سو پچیس برس کی عمر میں وہیں فوت ہوئے۔محلہ خان یار کے قریب دفن کئے گئے اوراب تک قبریوز آسف نبی کی قبر اورشہزادہ نبی کی قبر اورعیسیٰ نبی کی قبر مشہورہے۔
فرقہ مرزائیہ کی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پہلی دلیل یہ آیت کریمہ ہے
’’اذقال اﷲ یاعیسی انی متوفیک ورافعک الیّ ومطھرک من الذین کفروا……الخ‘‘
یعنی جس وقت اﷲ تعالیٰ نے کہا کہ اے عیسیٰ میں تجھ کو لینے والا ہوں اوراٹھانے والا ہوں ۔تجھ کو اپنی طرف اورتجھ کو ان لوگوں سے پاک کرنے والاہوں جو کافر ہوئے۔ یہ آیت صریح اس بات کی دلالت کرتی ہے کہ موت کے بعد ان کا رفع ہوگا ۔پس دو امر قابل تصریح ہیں۔اول رفع، دوسرا واقعہ وفات۔ اﷲ تعالیٰ کے بیان سے بخوبی ثابت ہے کہ موت اول ہے اوررفع بعد میں۔ اس صورت عام محاورئہ قرآن کے لحاظ سے رفع روحانی مراد ہے نہ کہ جسمانی اورلفظ توفی قرآن کے محاورہ میں جب اس طرح مستعمل ہو کہ اس کا فاعل خدا یا ملائکہ ہوں تو صرف قبض روح کافائدہ بخشتا ہے اورباستقراء قرآن ۲۳مواقعوں سے ثابت ہے۔اس لئے سوائے موت کے دوسرے معنی مراد لینا قرآن کے خلاف ہے اورموافق روایت بخاری کے جو ابن عباسؓ سے :’’متوفیک ‘‘ کے معنی ممیتک کے ثابت ہیں اوردوسرے مفسرین مثلاًصاحب کشاف ومدارک وغیرہ سے اسی کی تائید ہوتی ہے اوربعض علماء نے متوفیک کے معنی ممیتک کے لے کرعبارت قرآن میں تقدیم و تاخیر مانی ہے۔ یہ ان کی سخت غلطی ہے۔تقدیم وتاخیر ماننے کی صورت میں حکم خداوندی