گئی اور وحی رسالت پھر نازل ہونی شروع ہوگئی تو پھر تھوڑا یا بہت نازل ہونا برابر ہے ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ اگر خدائے تعالیٰ صادق الوعد ہے او ر جو آیت خاتم النّبیین ہیں و عدہ دیا گیا ہے اور جو حدیثوں میں بتصریح بیان کیا گیا ہے کہ اب جبریل بعد وفات رسول اﷲﷺ ہمیشہ کے لئے وحی نبوت لانے سے منع کیا گیا ہے۔ یہ تمام باتیں سچ اور صحیح ہیں تو پھر کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبیﷺ کے بعد نہیں آسکتا۔‘‘ (ازالہ مختصراً ص۵۷۵ وص۵۷۷، خزائن ج۳ ص۴۱۰،۴۱۱)
مرزا قادیانی کا دعویٰ کہ وحی مجھ پر نازل ہوتی ہے
ختم نبوت کو توڑنے کے لئے آنحضرتﷺ کے بعد ایک فقرہ کا نزول بھی مرزا قادیانی نے کافی سمجھا ہے۔ اس امر کو ملحوظ رکھتے ہوئے میں کہتا ہوں کہ مرزا قادیانی کا دعویٰ نبوت آیت ختم نبوت کی تحقیر کا متضمن ہے آپ نے صرف اسی دعویٰ پر قناعت نہیں کی بلکہ لکھا ہے کہ: ’’خدا کی وحی بارش کی طرح مجھ پر نازل ہوئی۔ اس نے مجھے اس عقیدہ پر قائم نہ رہنے دیا۔ اور صریح طور پر مجھے نبی کا خطاب دیا گیا۔ مگر اس طرح کہ ایک پہلو سے نبی اور ایک پہلو سے امتی اور جیسا کہ میں نے نمونہ کے طور پر بعض عبارتیں خدائے تعالیٰ کی وحی کی اس رسالہ میں بھی لکھی ہیں۔ ان سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ مسیح ابن مریم کے مقابل پر خدائے تعالیٰ میری نسبت کیا فرماتا ہے۔ میں خدائے تعالیٰ کی دس برس کی متواتر وحی کو کیونکر رد کرسکتا ہوں۔ میں اس کی اس پاک وحی پر ایسا ہی ایمان لاتا ہوں جیسا کہ ان تمام خدا کی وحیوں پر ایمان لاتا ہوں جو مجھ سے پہلے ہوچکی ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۵۰، خزائن ج۲۲ ص۱۵۴)
اور نیز اپنی کتاب نزول المسیح کے ضمیمہ میں لکھتے ہیں: ’’اگر خدا کی پاک وحی سے حدیثوں کا کوئی مضمون مخالف پاوے اور اپنی وحی کو قرآن کے مطابق پاوے اور بعض حدیثوں کو بھی اس کی موئید دیکھے تو ایسی حدیثوں کو چھوڑ دے اور ان حدیثوں کو قبول کرے جو قرآن کے مطابق ہیں اور اس کی وحی کے مخالف نہیں۔ ‘‘ (ضمیمہ ص۳۰ ملحقہ باعجاز احمدی، خزائن ج۱۹ ص۱۳۹)
مرزا قادیانی اپنی وحی کو قرآن کے برابر خیال کرتے ہیں
اور (حقیقت الوحی کے ص۲۱۱، خزائن ج۲۲ ص۲۲۰) پر بھی ایسا بیان مندرج ہے جو مرزا قادیانی کی وحی کو کتب اربعہ منزلہ کے مساوی بتلا رہا ہے۔ چنانچہ لکھا ہے: ’’میں خدائے تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں ان الہامات پر اسی طرح ایمان لاتا ہوں جیسا کہ قرآن شریف پر اور خدا کی دوسری کتابوں پر اور جس طرح میں قرآن شریف کو یقینی اور قطعی طور پر خدا کا کلام جانتا ہوں۔ اسی طرح اس کلام کو بھی جو میرے پر نازل ہوتا ہے۔‘‘ اور اربعین نمبر۴ ص۱۹ کے ذیل میں لکھا ہے: