اگر (معاذ اﷲ معاذ اﷲ) اس آیت سے حافظ جی خدا کا باپ ہونا ثابت کررہے ہیں تو کچھ تعجب نہیں کہ یعرفونہ کما یعرفون ابنائہم (وہ لوگ حضور نبی اکرمﷺ کو اسی طرح پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو) کی آیت سے (توبہ توبہ عیاذ باﷲ) سرکار دو عالم کو ……کا ابناء کہہ بیٹھیں گے۔ حدیث کا پڑھنا اور سمجھنا اہل علم کا کام۔ کہاں حافظ جی اور کہاں اس اہم کام کا سرانجام! انہیں جب عیال اور اولاد کے الفاظ کا لغوی فرق بھی نہیں معلوم۔ مثنوی مولانا روم کے شعر سے استدلال تو کیا کرتے اسے موزوں لکھ بھی نہ سکے۔ اس جہالت کے باوجود خدا ہی جانے کہ جواب کی جرأت کس صورت سے ہوئی۔ سچ ہے۔ اذا فاتک الحیاء فافعل ما شئت! بے حیا باش وہرچہ خواہی کن۔اس دھوکے میں جاہل نہیں شاید کوئی اجہل آجائے تو آجائے، معمولی عقل والا بھی جان لے گا کہ اگر مرزا قادیانی کی مراد وہی معمولی رشتہ تھا جو خالق ومخلوق میں ہوتا ہے۔ تو ان کی ذات کی تخصیص کیا معنی رکھتی ہے۔پھر مرزا قادیانی نے تو پردہ ہی اٹھا دیا۔ (اس کتاب میں موجود ہیڈنگ ’’مرزا قادیانی کا دعویٰ ابنیت خدا، بلکہ اس سے بھی سوا‘‘ کے ضمن میں لکھی گئی مرزا کی عبارت کے) ۵ … میں تو من مائنا (ہمارے پانی یعنی نطفہ سے) تک کہہ ڈالا بلکہ اس سے بھی اور آگے بڑھے اور انا منک (میں تجھ سے ہوں) کہہ کر (معاذ اﷲ) اس مطلب کو بھی بڑھا دیا جس کے مضمون سے بھی ایک ایماندار لرزہ میں آجائے۔
فہم قرآن
بفحوائے آیت ’’ولقد یسرنا القرآن‘‘ یہ بالکل صحیح ہے کہ قرآن کریم کے مضامین اس درجہ آسان ہیں کہ حضورﷺ کے بتانے اور اس ارشاد کے مطابق ان کے صحابہ‘ تابعین وعلمائے امت کے سمجھانے سے بہت جلد سمجھ میں آجاتے ہیں لیکن اس کے معنی یہ لینا کہ ہر بے علم جس کو عربی پڑھنی بھی نہ آتی ہو۔ اپنی رائے اور اپنی سمجھ کے مطابق جو معنی چاہے کرلے، جو مطلب چاہے نکال لے، وہی جہل مرکب ہے جس کی خبر مخبر صادق حضور اکرمﷺ نے پہلے ہی دی ہے کہ یفتون بغیر علم فضلوا واضلوا بغیر علم کے فتوے دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے۔دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔ حافظ جی نے اس بیان میں کوئی نیا کمال نہیں دکھایا وہی کہا جو ہمیشہ جہلاء کا شیوہ رہا۔ اس بات کو ایک عامی بھی سمجھ سکتا ہے کہ جب تک کوئی شخص ایک زبان ہی کو نہ جانے تو اس زبان کی آسان سے آسان کتاب کو بھی کیسے سمجھ سکتا ہے؟ کسی زبان کے جاننے کے لئے اس زبان کے قواعد کا جاننا ضروری ہے۔ ورنہ فاعل ومفعول ومبتداء وخبر، ماضی ومستقبل وحال وامر میں کیسے تمیز کرے گا؟ اسی کو صرف ونحو کہتے ہیں۔