مقابلہ ومناظرہ ومباہلہ اور آخری فیصلہ
مرزا قادیانی مناظرے میں کسی عالم ربانی کے مقابلے کی کبھی تاب ہی نہ لائے۔ مباہلے کے لئے ہماری تقریر میں مرزا قادیانی کے دعاوی کے ذیل میں جب ان کے مذکر سے مؤنث بننے کا دعویٰ سامنے آیا تو حافظ جی کو بہت ناگوار ہوا۔ ان کی جھنجھلاہٹ اشتہار کی اس عبارت سے ظاہر۔ کاش اس وقت جب ہم نے بلایا تھا۔ سامنے آتے تو ہم مرزا قادیانی کا سارا کچا چٹھا انہی کی کتابوں میں دکھاتے۔
شرم کے مارے اس وقت تو پردہ ہی میں رہے۔ اب کی طرح ہمیں بددعائیں دیتے ہیں تو دیا کریں، ہم الحمد اﷲ اعلائے کلمہ حق کرچکے اور کرتے رہیں گے۔
وما علینا الاالبلاغ
نوٹ… اس عجالہ میں اس قدر کافی۔ (مرزائی حقیقت کا اظہار) نمبر۳، دو ورقی کا جواب ان شاء اﷲ جہاز میں بیٹھ کر لکھیں گے۔ اب وقت بالکل نہیں۔ امید ہے کہ اس عجلت کے سبب اگر کچھ سہو ہو ناظرین اسے معاف فرمائیں۔
محمد عبدالعلیم الصدیقی القادری
مبسملاً وحامداً ومحمداً جل وعلا
ومصلیاً ومسلماً محمداً سلم اﷲ علیہ وصلّٰی
۳… مرزائی حقیقت کا اظہار
جناب مرزا قادیانی کا ایمان باﷲ اور اس کی حقیقت
کسی مدعی مہدویت ومسیحیت میں علامات مہدی ومسیح دیکھنے کی ضرورت اس وقت ہو جبکہ پہلے اس کا راست باز اور مسلمان ہونا ثابت ہوجائے۔ زبان سے امنت باﷲ…الخ! پڑھنا، لوگوں کے دکھانے کے لئے نمازیں پڑھنا، روزہ رکھنا یا لو فرضنا حج بدل کے ذریعے حج کرنا یا زکوٰۃ دینا اسلامی عدالت میں کیونکر قبول ہوسکتا ہے۔ جبکہ ان کے کلمات سے صراحتہً کفرو الحاد کا اظہار ہورہا ہے: ’’لیس البر ان تولوا وجوہکم قبل المشرق والمغرب ولکن البر من آمن باﷲ والیوم الآخر (بقرۃ:۱۷۷)‘‘ مرزا قادیانی کا لاکھ بار آمنت باﷲ کہنا بھی انہیں مومن نہیں بناسکتا۔ جبکہ اس خدائے حی وقیوم ملک وقدوس کی شان میں ان کے حسب ذیل کلمات موجود ہیں۔
ایمان باﷲ: یہ مجموعہ عالم خدائے تعالیٰ کے لئے بطور ایک اندام واقع ہے۔ ’’قیوم العالمین (یعنی