صدیق کا شان انبیاء کے برابر نہیں
با اینہمہ صدیق اکبرؓ کو شان نبوت حاصل نہیں۔
’’اخرج عبدالرحمن بن حمید فی مسندہ و ابو نعیم وغیرہما من طرق من ابی الدرداء ان رسول اﷲﷺ قال ما طلعت الشمس ولا غربت علی احد افضل من ابی بکر الا ان یکون نبی وفی لفظ علی احد من المسلمین بعد النّبیین والمرسلین افضل من ابی بکر وقدورد ایضاً من حدیث جابر ولفظہ ما طلعت الشمس علیٰ احدمنکم افضل منہ اخرجہ الطبرانی وغیرہ ولہ شواہد من وجوہ واخر تقضی لہ بالصحۃ او الحسن وقد اشارۃ ابن کثیر الی الحکم بصحتہ‘‘
عبدالرحمن بن حمید نے مسند میں اور ابو نعیم وغیرہما نے متعدد اسنادوں کے ذیل میں ابو الدروائؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ آفتاب کا طلوع وغروب کسی نفس پر نہیں ہوا۔ جو ابوبکرؓ سے افضل اور برتر ہو۔ سوائے نبی کی نبوت کی شان اعلیٰ ہے اور ایک لفظ میں یوں آیا کہ آفتاب کا مسلمانوں میں سے کسی پر طلوع وغروب نہیں ہوا۔ جو انبیاء اور مرسلین کے بعد حضرت ابوبکر ؓ سے فائق تر ہو اور حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ تم میں سے کسی پر آفتاب کا طلوع نہیں ہوا جس کی شان ابو بکرؓ سے زیادہ ہو۔ طبرانی وغیرہ نے اس روایت کو ذکر کیا ہے اور متعدد طرق سے اس کے شواہد موجود ہیں جو یا تو صحیح ہیں یا حسن اور ابن کثیر نے ان کی صحت کا اشارہ کیا ہے۔
خلاصہ مطلب یہ کہ جہاں سے آفتاب طلوع ہوتا ہے اور جہاں غروب ہوتا ہے اس سارے حلقہ میں ابو بکرؓ کے سوائے انبیاء کے کوئی فاضل تر نہیں ۔ ’’واخرج الطبرانی عن سلمۃ بن الاکوع قال قال رسول اﷲﷺ ابو بکر الصدیق خیر الناس الا ان یکون نبی‘‘ طبرانی نے سلمہ بن اکوع سے مرفوعاً بیان کیا ہے کہ ابو بکر صدیقؓ سوائے انبیاء کے تمام خلقت سے افضل ہیں۔ ’’اخرج الترمذی عن انس وابن ماجۃ عن علیؓ قالا قال رسول اﷲﷺ لابی بکروعمر ہذان سیدا کھول اہل الجنۃ من الاولین والاٰخرین الا النّبیین والمرسلین وفی الباب عن ابن عباس وابن عمر وابی سعید الخدری وجابر بن عبداﷲ‘‘ ترمذی نے حضرت انسؓ سے اور ابن ماجہ نے حضرت