کسی کو خلاف نہیں غور کی نظر سے دیکھو اس سے بڑھ کر بھی کوئی جاہل ہے جو صدیق پر جو تمام امت کے موازنہ میں بھاری رہا کسی دوسرے کو فضیلت دیتا ہے اور کہتا ہے کہ جس میں مہدی جانتا ہوں وہ ابو بکر سے افضل ہے۔ بلکہ بعض معتبرین سے سننے میں آیا ہے کہ وہ اپنے معتقدفیہ مہدی کو سید الانبیاء سے بھی برتر جانتے ہیں۔
حضرت ابوبکرؓ افضل یا امام الزمان مہدی علیہ السلام؟
رہی وہ حدیث جسے باسناد صحیح ابن ابی شیبہ نے محمد بن سیرین سے نقل کیا ہے: ’’یکون فی اٰخر الزمان خلیفۃ لا یفضل علیہ ابو بکر وعمر‘‘ سو علامہ موصوف الصدر نے اپنی کتاب العرف الوردی فی اخبار المہدی میں اس کی حسب ذیل تاویل بیان کی ہے اور کہا ہے: ’’والا وجہ عندی تاویل اللفظین علی ما اول علیہ حدیث بل اجر خمسین منکم لشدۃ الفتن فی زمان المہدی وتمائل الروم باسرہا علیہ ومحاصرۃ الدجال لہ ولیس المراد بہذا التفضیل الراجع الی زیادۃ الثواب والرفعۃ عند اﷲ تعالیٰ فالاحادیث الصحاح والاجماع علی ان ابابکر وعمر افضل الخلق بعد النّبیین والمرسلین‘‘ میرے نزدیک ہر دو لفظ کی تاویل بہت مناسب ہے اور لائق ہے کہ اس حدیث کے مطلب کو اس حدیث کے مفہوم پر اتارا جائے جس میں متاخرین کے اجر کو پچاس صحابہ کے برابر ٹھہرایا گیا ہے حالانکہ صحابہ بالاجماع افضل ہیں کیونکہ مہدی علیہ السلام کے عہد میں فتن زور وشور پر ہوں گے اور روم حملہ کے لئے ان پر ٹوٹ پڑے گی اور دجال ان کا محاصرہ کرلے گا۔ اور اس لحاظ سے انہیں جزوی فضیلت حاصل ہوجائے گی ورنہ ثواب اور رفعۃ کو مد نظر رکھتے ہوئے حضرت شیخین کا درجہ افضل ہے اور صحیح احادیث اور اجماع بتلا رہی ہیں کہ نبیوں اور مرسلوں کے بعد حضرت ابو بکرؓ وعمرؓ افضل ہیں اور علامہ موصوف تذکرہ میں اس حدیث کی دوسری اسنادکے متعلق یہ رائے ظاہر کی ہے۔ موضوع فیہ ضعیف وکذاب
اضافی فضیلت
اور سید علامہ نے حجج الکرامہ میں بعد تحقیق لکھا ہے کہ جہات فضیلت مختلف ہیں اور امام مہدی علیہ السلام کو بعض وجوہ سے شیخین پر مزیت حاصل ہے۔ لیکن اکثر وجوہ سے شیخین کو تفوق ہے کیونکہ انہوں نے رسول اﷲﷺ کو بچشم خود دیکھا۔ برکت صحبت سے فیض یاب ہوئے وحی کے