رسالت کے دعوے میں مرزا قادیانی کے اقوال
۱… ’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔ ‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزاء ن ج۱۸ ص۲۳۱)
۲… ’’لولاک لما خلقت الافلاک‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۹، خزائن ج۲۲ ص۱۰۲)
یہ الہام تو صاف طور سے یہ بتا رہا ہے کہ تمام انبیاء اور اولیاء کے وجود اور ان کے کمالات کے باعث مرزا قادیانی ہیں تمام انبیاء مرزا قادیانی کے ظل ہیں۔ اصل مرزا قادیانی ہی ہیں اس الہام کے بعد مرزا قادیانی کو ظلی نبی کہنا صرف عوام کو دھوکا دینا ہے۔
۳… ’’یاتی قمر الانبیائ(حقیقت الوحی ص۱۰۶، خزائن ج۲۲ ص۱۰۹)‘‘ الہام صاف طور سے مرزا قادیانی کو تمام انبیاء کا چاند بتا رہا ہے۔ جس کا حاصل یہ ہوا کہ مرزا قادیانی افضل الانبیاء ہیں۔ جس طرح تاروں میں چاند بہت زیادہ روشن ہے۔
۴… یا نبی اﷲ کنت لا اعرفک (الخاتمہ ص۸۵، خزائن ج۲۲ ص۷۱۳)
۵… انی معک ومع اہلک ارید ما تریدون (الخاتمہ ص۸۷، خزائن ج۲۲ ص۷۱۵)
۶… ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۲)
ان اقوال اور الہامات سے معلوم ہوتا ہے کہ مرزا قادیانی رسول تھے نبی تھے۔ مرزا قادیانی کی شان ایسی بلند تھی کہ اگر مرزا قادیانی پیدا نہ ہوتے تو یہ دنیا پیدا نہ ہوتی۔ مرزا قادیانی سب نبیوں کے سرتاج اور چاند تھے اور انتہا یہ ہوئی کہ ایسے بلند مرتبہ تھے کہ خود خدا آپ کی شان کو پہچاننے کی آرزورکھتا تھا جیسا کہ الہام کے الفاظ سے یہ ظاہر ہوتا ہے اور خدا جانے مرزائی خدا نے ایسا ذہول کیوں اختیار کیا۔ خدا اور یہ بے خبری۔
غرض جب مرزا قادیانی نے اپنا یہ مرتبہ ثابت کیا اور قوم کو الہام کے ذریعہ سے یہ ذہن نشین کرایا کہ ہمارا وجود نہایت ہی مہتم بالشان اور میں ہی افضل البشر اور فخر الانبیاء ہوں۔ اور نافہموں نے اسے مان لیا تومرزا قادیانی کی جرأت اور بڑھی اور پھر یوں کہنے لگے کہ خدا نے مجھے اطلاع دی ہے کہ: ’’یہ تمام حدیثیں جو پیش کرتے ہیں۔ تحریف معنوی اور لفظی سے آلودہ ہیں یہ سرے سے موضوع ہیں اور جو شخص حکم ہوکر آیا ہے اس کو اختیار ہے کہ حدیثوں کے ذخیرہ میں سے جس انبار کو خدا سے علم پاکر چاہے رد کردے۔‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۰، خزائن ج۱۷ ص۵۱)
پھر (اعجاز احمدی کے ص۲۹، خزائن ج۱۹ ص۱۳۹) میں تحریرکرتے ہیں کہ: ’’ہم اب تک سمجھتے