تاکہ سیاہ روئے شودہرکہ دروغش باش
وہ ہی عیسیٰ آئے گا حق کی قسم
جو گیا تھا آسمان پر محترم
ہے یہ ثابت نص سے اخبار سے
با تواتر یار سے اغیار سے
ہے قیامت کا نشاں اس کا نزول
اعتراض فلسفی سب ہیں فضول
قرآن مجید سے ثبوت
نزول مسیح کے متعلق پہلی آیت یہ ہے: ’’ویکلم الناس فی المہد وکہلاً ومن الصلحین (آل عمران:۴۶)‘‘ {(از مولوی محمد علی صاحب)اور وہ لوگوں سے جھولے میں اور ادھیڑ عمر میں باتیں کرے گا۔}
اس آیت میں حضرت مریم صدیقہ علیہا السلام کو بشارت دی گئی تھی کہ مسیح لوگوں سے پنگوڑے میں اور ادھیڑ عمر میں باتیں کرے گا سو پنگوڑے میں تو لوگوں نے آپ کی باتیں سنیں لیکن ادھیڑ عمر ہونے سے پہلے ہی آسمان پر اٹھالئے گئے۔ چونکہ خدا تعالیٰ کے وعدے اپنے اپنے وقت پر ضرور پورے ہوتے ہیں اس لئے ادھیڑ عمر میں باتیں کا وعدہ اس وقت پورا ہوگا جب وہ آسمان سے نزول فرمائیں گے۔
۱… جیسا کہ تفسیر ابن جریر میں ہے: ’’حدثنی یونس قال اخبرنا ابن وہب قال سمعتہ یعنی ابن زید یقول فی قولہ {ویکلم الناس فی المہد وکہلاً} قال قد کلمہم عیسیٰ فی المہد وسیکلمہم اذا قتل الدجال وہو یومئذ کہل‘‘ {مجھ سے یونس نے بیان کیا اس نے کہا ہم کو ابن وہب نے خبر دی اس نے کہا میں نے ابن زید سے سنا وہ اس آیت ویکلم الناس فی المہد وکہلاً میں کہتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نے پنگوڑے میں ان سے کلام کیا اور عنقریب ان سے کلام کرے گا جس وقت دجال قتل کیا جائے گا اور وہ اس وقت ادھیڑ عمر میں ہوگا۔} (ابن جریر ج۳ ص۱۷۰ سطر ۲۶ ودرمنثور، ج۲ ص۲۵ سطر۲۹)
۲… تفسیر خازن میں ہے: ’’وقال الحسن ابن الفضل {وکہلا} یعنی {ویکلم الناس فی المہد وکہلا} بعد نزولہ من السماء وفی ہذہ نص علیٰ انہ سینزل من السماء الی الارض ویقتل الدجال‘‘ {حسن بن فضل نے کہلاً کی تفسیر میں کہا ہے کہ لوگوں سے ادھیڑ عمر میں آسمان سے نازل ہونے کے بعد باتیں کرے گا اور یہ اس بات پر نص قطعی ہے کہ وہ عنقریب آسمان سے زمین کی طرف نازل ہوگا اور دجال کو قتل کرے گا۔ }
(خازن ج۱ ص۲۳۵ سطر۱۳)