ایسی کتاب نازل کی ہے جسے پانی محو نہیں کرسکتا جب کتاب ہذا تغیر سے محفوظ ہے تو نبی جو اصلاح تحریفات کے لئے دنیا میں آیا کرتا تھا اس کی ضرورت باقی نہ رہی۔
سبب دوم
۲… قرآن کے عہد میں مطبع جاری ہوگیا اور اس کی ہزار در ہزار نقلیں دنیا میں شائع ہوگئیں۔ حتیٰ کہ کسی کو ایک لفظ بڑھانے یا گھٹانے کی مجال نہ رہی۔
سبب سوئم
۳… علماء نے قرآن کی سورتوں اور آیات اور حروف والفاظ کی تعداد لگا دی ہے جو عامہ تفاسیر میں مشتہر ہوچکی ہے۔ ہر ایک امی غیر امی اس کی تلاوت کرتا ہے۔ نماز پنجگانہ اور قیام رمضان وصلوٰۃ الیل میں اس کی تلاوت جاری ہے۔ یا ایسے اسباب ہیں جن کے ہوتے ہوئے تحریف ناممکن ہے۔ اس لئے مابعد کے زمانہ میں نبی پیدا ہونے کی حاجت نہ رہی اس لئے آئندہ لاسلسلہ نبوت مسدود ہے۔
آنحضرتﷺ کی رسالت ہر مکان وزمان کے لئے عام ہے
آنحضرتﷺ سے قبل انبیاء کی نبوت کسی خاص قوم یا شہر یا علاقہ کے لئے محدود ہوتی تھی۔ اس لئے تعدد مبلغین کی ضرورت تھی حضورﷺ کی رسالت جملہ خلق اللہ کے لئے عام ہے جو قیامت تک پیدا ہونے والی ہے لہٰذا حضور کے بعد کسی دوسرے نبی کی حاجت نہیں۔ جناب علیہ السلام نے بآواز بلند فرمایا: ’’یایہا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا الذی لہ ملک السمٰوٰت والارض (اعراف:۱۵۸)‘‘
۲… ’’تبارک الذی نزل الفرقان علیٰ عبدہ لیکون للعالمین نذیرا (فرقان:۱)‘‘
۳… ’’واوحی الیّٰ ہذا القرآن لا نذرکم بہ ومن بلغ (الانعام:۱۹)‘‘
۴… ’’لتنذر ام القریٰ ومن حولہا (شوریٰ:۷)‘‘ اور حضور نے ارشاد فرمایا: ’’ارسلت الی الخلق کافۃ‘‘ مجھے جملہ خلق اللہ کی رہنمائی کے لئے دنیا میں بھیجا گیا ہے۔
کتاب پیدائش کی بشارت
اور توراۃ کتاب پیدائش میں بھی اس امر کی تصریح موجود ہے کہ آنجناب کی دعوت تمام قوموں پر حاوی ہے اور دنیا کا کوئی خطہ آپ کی دعوت سے باہر نہیں۔ ’’لا یزول الحاکم من یہود او الراسم من بنی اسرائیل حتیٰ یحیی الذی لہ الکل وایاہ تنتظر الامم