محمدی بیگم انجام کار تمہارے نکاح میں آئے گی… آخر کار ایسا ہی ہوگا۔ خواہ پہلے ہی باکرہ ہونے کی حالت میں یا… بیوہ کرکے… یہ بات میرے رب کی طرف سے سچ ہے۔ تو کیوں شک کرتا ہے۔ (ازالہ اوہام ص۳۹۷، خزائن ج۳ ص۳۰۵) تزوج سے مراد خاص تزوج ہے جو بطور نشان ہوگا… اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیشین گوئی پوری نہ ہوگی۔ (کتب مختلفہ مرزا)
پوری نہیں ہوئی، ملاحظہ ہو۔
پیشین گوئیاں کچھ ایک دو نہیں بلکہ اس قسم کی سو سے زائد پیشین گوئیاں ہیں… پھر ان سب کا ذکر نہ کرنا اور بار بار احمد بیگ کے داماد اور آتھم کا ذکر کرنا کس قدر مخلوق کو دھوکا دینا ہے۔
(تحفہ گولڑویہ ص۳۹، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳)
نوٹ… ادھر اصرار پر اصرار ہے بلکہ قسم کے ساتھ اقرار بلکہ اس پورا ہونا ان کے صدق کا معیار۔
نوٹ… ادھر فی الجملہ تسلیم ہے کہ ہاں خیر محمدی بیگم سے نکاح اور آتھم کی موت کی پیشین گوئیاں پوری نہیں ہوئیں پھر ان پر مجھے کھسیانہ کیوں بناتے ہو جو پوری ہوگئیں انہیں کیوں نہیں ذکر کرتے؟ (اس کا جواب یہ ہے کہ آپ ہی نے لکھا تھا کہ یہ میرے سچے یا جھوٹے ہونے کی کسوٹی ہیں)
واقعات حال با اعتبار مرزا قادیانی
مرزا قادیانی آسمانی فیصلہ میں فرماتے ہیں: ’’میں نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔‘‘
(فیصلہ آسمانی ص۴، خزائن ج۴ ص۳۱۳)
مرزا قادیانی اخبار بدر ۱۹۰۰ء میں فرماتے ہیں: ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔ ‘‘
(ملفوظات ج۱۰ ص۱۲۷)
یہاں نبوت سے انکار
یہاں نبوت کا اقرار
’’اے لوگو! دشمن قرآن مت بنو اور خاتم النّبیین کے بعد وحی نبوت کا نیا سلسلہ جاری نہ کرو۔‘‘
(آسمانی فیصلہ ص۲۵، خزائن ج۴ ص۳۳۵)
’’میں اس کی قسم کھا کر کہتا ہوں… اس نے مجھے بھی اپنا مکالمہ ومخاطبہ کا شرف بخشا اور میں اس پر ایسا ہی ایمان لاتا ہوں جیسا کہ خدا کی کتاب پر۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۱۱، خزائن ج۲۲ ص۲۲۰)
یہاں بعد خاتم النّبیین دروازۂ وحی نبوت کو بند مانا۔
یہاں اپنے الہام کو قرآن کے جیسا الہام جانا۔