جواب… وہی کتاب جس میں مخالفین یہود ونصاریٰ شک کرتے تھے اوراب مخالفین کلام بندہ سمجھتے ہیں۔ الغرض خداتعالیٰ اس کو قرآن فرماتا ہے۔دیکھو:’’ ولقد اتینا سبع من المثانی والقرآن العظیم‘‘
سوال چہارم… ’’ھدی للمتقین‘‘ کس کی صفت ہے۔
جواب… وہی کتاب سورت فاتحہ کی صفت ہے جس میں مخالفین کا اعتراض تھا۔
سوال پنجم… سورت فاتحہ اوربقر میں کیا ارتباط ہے۔
جواب… سورت فاتحہ میں تین گروہ کے علاوہ دلائل توحید کے بیان ہے۔ مثلاً’’انعمت‘‘ جو پیغمبروں اورنیک لوگوں سے مراد ہے اور’’مغضوب ‘‘جو یہودیوں یاوہ لوگ جن پرواقعی عذاب واردہوا تھا۔ مثل قوم تبع ۔اس ثمودی قوم سے لوط مراد ہیں۔ سوم ’’ضال ‘‘ جو کہ نصاری یا فاسق فاجر عاصم معتد سے مراد ہیں۔ پس مضمون سورت فاتحہ سے چار امر ثابت ہوئے۔ ایک توحید اورتین گروہ انہیں چار امور اجمالی کی سورت بقر میں تفسیر ہے۔ دیکھو پروردگار نے اوّل رکوع میں ’’مومنون‘‘ کی تعریف فرمائی ۔اس کے بعد کافروں کی اوررکوع دوم میں منافقوں کا حال بیان کیا۔ رکوع سوئم میں اپنی الوہیت اوروحدانیت کے دلائل بیان فرمائے ۔ پس اسی ارتباط کی وجہ سے سورت بقر بعد فاتحہ کے اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی اوراسی وجہ سے ’’ذلک الکتاب لاریب فیہ ھدے للمتقین‘‘سورت بقر پر فرمایا اورباقی تین جن حروف پر مقطعات’’ا لم ‘‘آئے تھے۔ ’’ذلک الکتاب لاریب فیہ ‘‘نہ فرمایا۔ مرزا قادیانی! ہم نے یہ جتنے ورق سیاہ کر دیئے ہیں۔ یہ سب آپ کی خاطر ہی کئے ہیں کیونکہ آپ نے سید مرحوم کے اصولوں کو پکڑ کر اپنا دعویٰ اقرائی بنابیٹھے ۔ پس ہم اصل کتاب شروع کرتے ہیں۔
فیصلہ قرآنی تکذیب قادیانی
M
الحمدﷲ الذی یصورکم فی الارحام کیف یشاء والصلوۃ السلام علے رسولہ المجتبی۰ اما بعد!
احقر العباد وحکیم حافظ محمد الدین صانہ اللہ تعالیٰ عن المکر وہات الدنیا والدین۔ ناظرین کی خدمت میں التماس کرتا ہوں کہ حقیقت قصہ مسیح ابن مریم علیہ السلام کا موقوف ہے۔علم نزول قرآن پر، لہٰذا ہم پہلی وجہ نزول قرآن شریف بیان کرتے ہیں۔وہ یہ ہے کہ زمانہ آنحضرتْﷺ