لکھ دیا قہروجفا مہرو وفا کے بدلے
مہربان آپ مگر طرز رقم بھول گئے
مرزا قادیانی (سرمہ چشم آریہ ص۱۶،۱۷، خزائن ج۲ ص۶۴،۶۵ ملخص) میں فرماتے ہیں کہ: ’’خدائے تعالیٰ کی قدرت کو زمانہ کے محدود در محدود تجارب پر محدود نہ کرو او ر جو باتیں خلاف تجربہ معلوم ہوں۔ اس کی نسبت یوں مت کہو کہ یہ بات خلاف فطرت ہے اور یہ خدائی بات نہیں۔ جس طرح خدا غیر محدود ہے۔ اس طرح اس کے اسرارات غیر محدود ہیں۔‘‘ اور یہاں گرہن کی بحث میں خدا کی قدرتوں کو ۱۳،۱۴،۱۵،۲۷،۲۸،۲۹ میں زمانہ کے محدود تجربہ کی وجہ سے محدود بتا رہے ہیں اور ان تاریخوں کے علاوہ و قوع گرہن کو خلاف قدرت اور خلاف فطرت سمجھ رہے ہیں۔ دوریہ تحریر ہے۔ جہاں جیسا موقع دیکھا کہہ دیا لکھ دیا ایسے شخص کی نسبت حدیث میں وعیدین آئی ہیں۔ ایک وعید ملاحظہ ہو:
’’وعن ابی ہریرۃ قال قال رسول اﷲﷺ تجدون شر الناس یوم القیمۃ ذا الوجہین الذی یاتیٰ ہئولاء بوجہہ وہٰئولاء بوجہہ متفق علیہ‘‘ فرمایا رسول اﷲﷺ نے قیامت کے روز بدترین لوگوں میں وہ شخص ہوگا جو دوریہ ایک جماعت کے پاس اور طریق سے آتا ہے اور دوسری جماعت کے پاس اور طریق سے: فاتقواﷲ یا اولی الالباب۔
ساتویں غلطی
پھر مرزا قادیانی (حقیقت الوحی ص۱۹۶،خزائن ج۲۲ ص۲۰۳) میں تحریر کرتے ہیں کہ: ’’اگر کسی کا یہ دعویٰ ہے کہ کسی مدعی نبوت یا رسالت کے وقت میں یہ دونوں گرہن رمضان میں کبھی کسی زمانہ میں جمع ہوئے ہیں تو اس کا فرض ہے کہ اس کا ثبوت دے۔‘‘ گفتگو مہدی کی مخصوص نشانی پر ہے اور پیش کرتے ہیں رسول کو یہ حیرانی اور سراسیمگی ملاحظہ کے قابل اور بحث سے خارج ہے۔ ناظرین تحریر اور حقانیت کے شیدائی اس پیچ کو ملاحظہ فرمائیں۔ زان بعد تحریر فرماتے ہیں: خاص کر یہ امر کس کو معلوم نہیں کہ اسلامی سن یعنی تیرہ سو برس میں کئی لوگوں نے محض افتراء کے طور پر مہدی موعود ہونے دعویٰ بھی کیا۔ بلکہ لڑائیاں بھی کیں مگر کون ثابت کرتا ہے کہ ان کے وقت میں چاند گرہن اور سورج گرہن رمضان کے مہینہ میں دونوں جمع ہوئے تھے اور جب تک یہ ثبوت پیش نہ کیا جائے تب تک بلاشبہ یہ واقعہ خارق عادت ہے۔ بے شک یہ امر ہر اہل علم کو معلوم ہوا کہ تیر ہ سو برس