کے خلاف لازم آتا ہے ۔کیونکہ اﷲ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے :’’اتبعوا ما انزل الیکم‘‘یعنی جو کچھ تمہاری طرف اترا ہے اس کی اتباع کرو اورتقدیم وتاخیر کی حالت میں جو کچھ اللہ نے بھیجا ہے اس کی اتباع نہ ہوگی۔ بلکہ قرآن کو اپنی رائے کا متبع بنانا ٹھہرے گا اورموت کا حصر ذات باری تعالی کے ساتھ لفظ انی سے ثابت ہے اوریہ لفظ اس پر گواہی دیتا ہے کہ یہود عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں مارسکتے ۔اس جگہ موت کو اپنی ذات کی طرف نسبت کرنے سے مراد موت طبعی ہے۔جس کی اسناد غیر کی طرف نہیںہو سکتی۔ انتہیٰ کلام المرز اغلام احمد علیہ ماعلیہ!
الجواب … مرزائیوں کی پہلی دلیل کا جواب قاطع
اقول …فرقہ مرزائیہ نے اس بحث میں دوباتیں پیش کی ہیں۔ اول لفظ رفع دوسرے توفی۔پچھلے لفظ کے معنی حقیقی پورا لینے کے ہیں اورمجازاًموت اورنیند کے معنی میں بھی آتا ہے۔جو لوگ اس کو موت کے معنی میں سمجھتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں کہ’’ توفی ‘‘اگرچہ باعتبار ترتیب ذکر کے رفع سے مقدم ہے ۔لیکن ترتیب وقوعی کے لحاظ سے مؤخر ہے اورواوعطف کے لئے ہے ۔یہ ضروری نہیں کہ وہ ترتیب وقوعی کو بیان کرے ۔جیسے اس جگہ :’’یامریم اقنتی لربک واسجدی وارکعی‘‘سجدہ کو رکوع سے پہلے بیان کیا۔مگر وقوع کے لحاظ سے مقدم نہیں ہے اورجو نیند کے معنی میں لیتے ہیں ۔وہ متوفیک کے معنی یوں بیان کرتے ہیں کہ میں تجھ کو سوتے میں اٹھانے والا ہوں تاکہ تجھ کو خوف پیدا نہ ہو اورتو ایسی حالت میں بیدار ہو کہ آسمان پر امن وتقرب کے ساتھ موجود ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اکثر ایسے بندوں کو جن کو زمانہ آئندہ میں آنے کے لئے محفوظ رکھتا ہے۔ نیند کے ذریعہ سے ان کی حفاظت کرتا ہے۔ چنانچہ قرآن شریف میں یہ ثابت ہے کہ اصحاب کہف تین سو نو برس تک غار میں نیند کی وجہ سے محفوظ رہے:’’وبشوافی کھفھم ثلث مائۃ سنین واردادواتسعا‘‘اور حقیقی معنے کی تقدیر پر متوفیک سے یہ مراد ہوگی کہ تجھ کو روح اورجسد کے ساتھ آسمان پر اٹھا لوں گا۔ اب یہ دیکھنا چاہئے کہ مرزائیوں کا استدلال آیت سے درست ہو سکتا ہے یا نہیں۔ یعنی موت اورقبض روح کے معنی اس آیت سے ثابت ہو سکتے ہیں یا نہیں۔ اہل دانش جانتے ہیں کہ معانی نصوص کے لگانے میں دو باتوں کا لحاظ ضرور ہوتا ہے اورموارد نصوص کا لحاظ کرنا پھر معانی کے ساتھ الفاظ کی مناسبت کا لحاظ کرنا ضرور ہے۔
پس’’انی متوفیک‘‘ سے موت کے معنی بغیر تقدیم وتاخیر کے لیں گے تو مناسب نہ ہوگا۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ تو اس آیت کے ذریعے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو تسلی دیتا ہے اورظاہر