جواب حصہ دوم
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نازل ہونے کے ثبوت میں
پہلے لکھا جاچکا ہے کہ اگر رفع مسیح ثابت ہوجائے تو نزول مسیح کا ثابت ہونا کوئی مشکل نہیں اور مرزا قادیانی کا بھی یہی ارشاد ہے چنانچہ لکھتے ہیں۔ ’’اس جگہ یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ مسیح کا جسم کے ساتھ آسمان سے اترنا اس کے جسم کے ساتھ چڑھنے کی فرع ہے۔ لہٰذا یہ بحث بھی کہ مسیح اسی جسم کے ساتھ آسمان سے اترے گا جو دنیا میں اسے حاصل تھا۔ اس دوسری بحث کی فرع ہوگی جو مسیح جسم کے ساتھ آسمان پر اٹھایا گیا تھا جبکہ یہ بات قرار پائی تو اول ہمیں اس عقیدہ پر نظر ڈالنا چاہئے۔ جو اصل قرارداد دیا گیا ہے کہ کہاں تک وہ قرآن اور حدیث سے ثابت ہے کیونکہ اگر اصل کا کماحقہ تصفیہ ہوجائے گا تو پھر اس کی فرع ماننے میں تامل نہیں ہوگا اور کم سے کم امکانی طور پر ہم قبول کرسکیں گے کہ جب ایک شخص کا جسم خاکی کے ساتھ آسمان پر چلے جانا ثابت ہوگیا ہے تو پھر اسی جسم کے ساتھ واپس آنا اس کا کیا مشکل ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۱۲، خزائن ج۳ ص۲۳۶)
سو الحمد ﷲ! کہ ہم نے صرف قرآن شریف سے، انجیل سے، حدیث شریف سے، آثار صحابہ سے اور اقوال مفسرین سے حضرت مسیح کا آسمان پر اٹھایا جانا ثابت کرچکے ہیں بلکہ مرزا قادیانی سے اقبالی ڈگری بھی حاصل کرچکے ہیں پس جب حسب تحریر مرزا قادیانی اصل کا کماحقہ، تصفیہ ہوگیا تو پھر فرع کے ماننے میں مرزائیوں کو تامل نہیں ہونا چاہئے اور ہم امید کرتے ہیں کہ بہت سی سعید روحیں اپنے پیر کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ماننے میں تامل نہیں کریں گی۔
اس تحریر کے مطابق اگرچہ اب نزول مسیح کے متعلق ثبوت بہم پہنچانے کی چنداں ضرورت نہیں ہے مگر ہم دیکھ رہے ہیں کہ مرزائی جماعت میں اکثر لوگ جو معمولی حرف شناس ہیں بلکہ بہت سے ناخواندہ ہیں جو مذہبی واقفیت نہیں رکھتے ان کو اس غلط فہمی میں مبتلا کیا گیا ہے کہ نزول مسیح سے مراد یہ نہیں کہ سچ مچ مسیح آسمان سے نازل ہوگا یا وہی مسیح ابن مریم آئے گا جو حضور علیہ السلام سے پہلے بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہوا تھا بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ اس جیسا کوئی اور آدمی مسیح موعود ہوگا اور وہ مرزا قادیانی ہیں۔ (نعوذ باﷲ من ذلک) حالانکہ یہ بات سراسر غلط ہے جو آنحضرتﷺکی تعلیم کے برخلاف ہے۔ لہٰذا ضرورت ہے کہ قرآن مجید اور حدیث شریف کی روشنی میں صحیح تعلیم پیش کی جائے اور بتایا جائے کہ وہی مسیح ابن مریم نازل ہوگا جو آسمان پر اٹھایا گیا تھا۔