کے ایک خدع ہے کیا خوب خودر افضیحت ودیگرے رانصیحت اگر واقعی اس کا جواب لکھنا لغو تھا تو پھر جناب خلیفۃ المسیح نے کیوں اس لغو کام پر آپ کو مامور فرمایا۔ فیصلہ آسمانی کے قوی دلائل کی ایک کھلی اور بین شہادت ہے۔
۵،۶،۷…فریب
مؤلف القاء ربانی نے فیصلہ آسمانی کے نفس اور اصل مضامین کے ردمیں بزعم باطل جو تمہید کی تمہید لکھی ہے اس کی بڑی بڑی فاش غلطیاں اور دروغ بیانیوں کو میں ناظرین کے سامنے پیش کرکے اصل تمہید پر تنقیدی نظر ڈالتا ہوں مبارک ہیں وہ جنہیں خدا نے فہم سلیم عطا فرمایا ہے اور جن کا شعار راستی اور حق طلبی ہے۔ سچی باتوں کو ہر وقت مان لینے کے لئے تیار اور جھوٹی باتوں سے بیزار ہیں ایسے پاک نفس حضرات نہایت غور سے خالی الذہن ہوکر ذیل کی تحریر کو غور سے پڑھیں۔
اصل تمہید کو مؤلف القاء ربانی نے ذیل کی تحریر سے شروع کیاہے اور یوں تحریر کرتے ہیں۔’’ناظرین قبل اس کے کہ ہم ابو احمد صاحب کے فیصلہ کی تردید کریں حضرت مجدد الف ثانی ؓ کے کلام سے آپ کی توجہ ایک ایسے امر کی طرف دلانا چاہتے ہیں جس سے آپ کوحقیقت کے تہ تک پہنچے میں بڑی مدد ملے گی اور مصنف فیصلہ اور دوسرے ان سے بڑے عالم اس وقت حضرت مسیح موعود مہدی مسعود مرزا غلام احمد قادیانی کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اس سے آپ کو زیادہ حیرت ہوگی اور حق کے ماننے میں یہ لوگ حجاب واقع نہ ہوں گے۔ ہاں وہ امر یہ ہے کہ حضرت مرزا صاحب تو ان لوگوں کے خیال میں اپنے دعوے میں غلطی پر ہیں۔ مگر اس پر کیا وثوق ہے کہ جس مسیح اور مہدی کے یہ لوگ منتظر ہیں۔ اس کو یہ لوگ مان لیں گے۔ سنئے اور خوف خدا کو دل میں رک کر غور فرمائیے۔
’’نزدیک است کہ علمائے ظواہر مجتہدات اور اعلیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام از کمال دقت غموض ماخذ انکار نمایند ومخالف کتاب سنت دانند (ص۱۰۷ مکتوب پنجادہ پنجم جلد ثانی)‘‘{نزدیک ہے کہ علمائے ظواہر حضرت عیسیٰ کے اجتہادی مسائل کو بوجہ باریک اور دقیق ماخذ ہونے کے انکار کریں گے اور مخالف کتاب وسنت کہیں گے۔}
’’ہم منقول است کہ حضرت مہدی در زمان سلطنت خود چون ترویج دین نماید واحیائے سنت فرماید عالم مدینہ کہ عادت بعمل بدعت