المسیح کا قائم کیا۔ پھر مسیح اوراس کی والدہ پر یہودیوں کی طرح بہتان لگائے اورکشمیر میں قبر عیسیٰ علیہ السلام کی بنائی۔ حالانکہ یہ خیال سید مرحوم نے بھی نہ فرمایا بلکہ یہ اعتقاد کسی یہودی کا بھی نہیں۔مرزا قادیانی ہم بڑے ادب سے آپ کی خدمت میں عرض کرتے ہیں کہ آپ نے قرآن مجید کی تکذیب کی ہے۔دیکھو صرف سورئہ بقرہ میں ہی چار دفعہ پروردگار فرماتا ہے کہ کسی پیغمبر کی شان میں فرق نہ کیا جاوے ہم ایک آیت کا آخیر آپ کے لئے لکھتے ہیں: ’’وما اوتی موسیٰ وعیسیٰ وما اوتی النبیون من ربھم لا نفرق بین احد منھم ونحن لہ مسلمون(البقرہ :۱۳۶)‘‘اب رہا فیصلہ قرآنی چونکہ آپ کے دعاوی قرآن شریف کے برخلاف ہیں ۔لہٰذا آپ اس آیت کے حکم کے مصداق ہیں:’’ومن لم یحکم بما انزل اﷲ فاولئک ھم الکافرون(سورہ مائدہ:۴۴)‘‘
سرسید احمدخان صاحب مرحوم کے اعتقاد پر سرسری بحث
ناظرین! پر واضح رہے کہ مذہب مرزا قادیانی بعینہ وہی ہے جس کو سید مرحوم نے اپنی تفسیر میں بخیال نیک نیتی لکھا تھا۔ چونکہ سید مرحوم کے لکھنے سے یہ فساد ہوا کہ مرزا قادیانی نے دعویٰ مسیح موعود کیا۔ لہٰذا ہم کو تکذیب قادیانی میں یہ دکھلانا پڑا کہ سید مرحوم نے اپنے تفسیر میں عیسی بن مریم کی نسبت اورعلاوہ کیا لکھا ہے۔ اگرچہ تمام رسالہ میں اعتقاد سید مرحوم کی تردید کی گئی ہے تاہم مختصر اعتقاد اورقرآن شریف سے ان کی تردیدناظرین کو دکھلاتے ہیں۔
یاد رہے کہ تین امروں میں سید مرحوم نے عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت اپنی تفسیر میں بحث کی ہے۔ (۱) عیسیٰ ابن مریم بن باپ نہیں۔(۲)عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام آسمان پر نہیں چڑھائے گئے بلکہ سولی پر چڑھائے گئے لیکن اپنی طبعی موت سے مرے۔(۳) معجزات عیسیٰ علیہ السلام کے بلکہ تمام پیغمبروں کے صحیح نہیں۔
۱… عیسیٰ علیہ السلام بن باپ نہیں یہ اعتقاد سید مرحوم کا چھ وجہ سے صحیح نہیں۔
وجہ اوّل… زمانہ نزول قرآن شریف میں نسبت عیسیٰ علیہ السلام یہود کے دو اعتقاد تھے۔ بعض عیسیٰ علیہ السلام کو یوسف کا بیٹا جانتے تھے اوربعض ناجائز فطرتی برخلاف ان کے نصاریٰ بعض عیسی علیہ السلام کوخدا کا بیٹا اوربعض خود خدا اوربعض تثلیث پر یقین رکھتے تھے اورقرآن شریف نے ان کی تردید فرمائی۔ الغرض اگر عیسیٰ علیہ السلام یوسف کا بیٹا ہوتا تو قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ عیسیٰ کو ابن مریم علیہ السلام نہ فرماتاحالانکہ ہر قوم اورہرمذہب میں ولد، والد کے نام سے نامزد ہوتا ہے۔