کے اندر کئی جھوٹے مہدی گزرے مگر جہاں یہ معلوم ہے وہاں یہ بھی معلوم ہے کہ ان لوگوں کے دعویٰ کے زمانہ میں رمضان شریف میں چندرگہن اور سورج گہن ہوا۔ صالح بن طریف، ابو صبیح، عبداﷲ مہدی صاحب افریقہ سید محمد جونپوری ان کا حال ابن خلدون تاریخ کامل رسالہ ہدیہ مہدویہ میں ملاحظہ فرمائیے اور حدائق النجوم کو بھی اٹھا کر دیکھئے جہاں ان گرہن کے وقوع کا قاعدہ بیان کیا جاتا ہے اور مرزا قادیانی جس گرہن کو اپنی نشانی شمار کرتے ہیں اسے بھی سال پہلے لکھ دیا ہے۔ جماعت قادیانی ان کتابوں کو دیکھ کر رجوع الی الحق کرے۔
ایجاد ستم سے تمہیں برباد کردیں گے
گرتیس دن ایسا ہی وہ ایجاد کریں گے
اور لطف دیکھئے کہ ابھی تو مرزا قادیانی اسے خارق عادت کہنا رسول اﷲﷺ کے ارشاد کے خلاف طلوع وغروب ہونا ہی جماعت قادیانی کو خارق عادت تصور کرنا چاہئے کسی جملہ کا ایسا ترجمہ کرنا جسے ساری دنیا جھٹلا وے یہ بھی خارق عادت ہے۔ جس میں مرزاقادیانی کو ید طولیٰ تھا۔
چلا ہے اور دل راحت طلب کیا شادمان ہوکر
زمین کوئے جاناں رنج دے گی آسمان ہوکر
آٹھویں غلطی
مرزا قادیانی اس حدیث کو معمولی گہن کا مصداق بنا کر مہدی کے لئے مخصوص کرتے ہیں پھر بالآخر اس خصوصیت کو اپنے ساتھ متعلق کرکے چند در چند کتابوں میں اس معمولی نشانی کو خواہ مخواہ اپنی من گھڑت معنی پر منطبق کرنا چاہتے ہیں اور اپنے مقدور بھر ایڑی چوٹی سے زور لگاتے ہیں مگر اتنی جان کا اور درد سری کے بعد مرزا قادیانی کا دل خود ہی ان سے یہ کہتا ہے کہ یہ طرز استدلال غلط ہے۔ اہل علم کا قلب سلیم اس رکیک تحریر پر ہرگز مائل نہیں ہوسکتا۔ یہ تحریریں دل کو نہیں بھاتیں۔ بالکل ہی بے سرو پا ہیں۔ کوئی ایسا ثبوت پیش کیجئے۔ جو راستی پر مبنی ہو دل کے اس ادھیڑ بن سے مرزا قادیانی کی آنکھوں تلے اندھیرا چھا جاتا ہے۔ وہ گھبرا اٹھتے ہیں۔ اس آپا دھاپی میں اور کچھ تو بن نہیں پڑتا۔ جہال کو خوش کرنے کے لئے قرآن مجید کو سینہ سپر بنانا چاہتے ہیں۔ پر افسوس