ہیں وہ بھی نیک باطنی کے لفظ سے نہ دلی اعتقاد سے، اپنے رسالہ میں یہ بھی فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اوراس کی والدہ مس شیطان سے پاک نہیں۔ اوررفع السماء نہیں مانتے۔بلکہ فوت ہوکر کشمیر میں مدفون قرار دیتے ہیں۔ یہی تمام اعتقادات یہود کے تھے۔ان کی تردید ہم غرض پنجم،ششم حصہ اول میں بیان کر چکے ہیں۔یہ اعتقاد تو مرزاقادیانی کا ہے اورخدا تعالیٰ :’’وجیھا فی الدنیا والاخرۃ ومن المقربین (آل عمران:۴۵)‘‘ ایضاً’’ورسولا الی بنی اسرائیل(آل عمران:۴۹)‘‘فرماتا ہے۔
فصل دوم…مسیح مووعود کی بے علمی کے بیان میں
مرزاقادیانی رسالہ دافع البلا ورق اخیر جس پر کوئی نمبر نہیںدیا ۔متضاد کلمات اوصاف نسبت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بیان فرماتے ہیں۔ جس کے پڑھنے سے ناظرین خود سمجھ سکتے ہیں کہ مرزاقادیانی کو علاوہ بے علمی کے خلل دماغ بھی ہے۔ وہ متضادکلمات بہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہیں راست باز آدمی ہے۔ مگر راست بازی بھی ظنی طور پر نہ یقینی۔ شرابی ۔فاحشہ عورتوں کا مال کھانے والا ۔ بے تعلق عورتوں سے تعلق رکھتا تھا۔ الغرض مش شیطان سے خالی نہیں۔ یہ کلمات تمام مرزاقادیانی کی عبارت رسالہ دافع البلاء کا خلاصہ ہے اور ساتھ ان بہتانوں کے یہ آیت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت تحریر فرماتے ہیں:’’وجیھا فی الدنیا والاخرۃ ومن المقربین(آل عمران: ۴۵) ‘‘ ارباب بصیرت غور فرماویں افراط اورتفریط عبارت مرزاقادیانی سے خلل دماغ اوربے علمی آپ کو ثابت ہوگی۔ ایک طرف تو بہتانات مرزا قادیانی ہیں اوردوسری طرف شہادت باری تعالیٰ کی ہے ۔ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ وہ :’’وجیھا فی الدنیا والاخرۃ ومن مقربین‘‘ فرماتا ہے۔اگر مرزاقادیانی کو وجیھا اورمقرب کے معنے آتے ہیں تو بہتان مذکورہ بالا نہ لگاتے۔ اے مرزاقادیانی مقرب کے معنے رسول کے ہیں۔ جیسا کہ شروع سورئہ واقعہ میں :’’اصحاب المیمنۃ واصحاب المشئمۃ(الواقعہ:۹،۸) ‘‘اورمقربوں کی تقسیم سے صاف پیغمبری کے معنے ثابت ہوتے ہیں۔ ایضاً :’’ورسولا الی بنی اسرائیل‘‘ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ مضمون بندے کی غلطی سے دوسرے نمبر میں دکھاتے ہیں۔
بے علمی دوم مسیح موعود از مضمون بندی قرآن شریف
ناظرین! کو ہم مرزاقادیانی کے متضاد تحریر ی بے علمی اول اورخلاصہ ترکیب میںدکھا