ہے وہ پیش نظر کردیا جائے گا۔ ’’یسئل ایان یوم القیامۃ‘‘ یعنی قیامت کب ہوگی یہ ایک سوال ہے۔ جس کے جواب میں خدا نے آٹھ باتیں ارشاد فرمائی ہیں کہ قیامت ایسا ہولناک نظارہ ہے اور اس میں یہ باتیں پیدا ہوں گی اور ظاہر ہے کہ یہ علامتیں اب تک وجود میں نہیں آئیں اور کیونکر آتیں یہ علامتیں قیامت پر موقوف ہیں۔ مرزا قادیانی شاید قیامت کے منکر ہیں اور اسے ایک فرضی بات تصور کرتے ہیں۔ نیز قرآن مجید میں صریح تحریف کرتے ہیں اور ایک کامل انسان اور اعلیٰ درجہ کا مسلمان جو یہ دعویٰ کرے کہ میں مہدی مسعود اور مسیح مو عود ہوں۔ وہ یہودیوں کی روش اختیار کرے۔ خدا تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’ومن الذین ہادوا یحرفون الکلم عن مواضعہ‘‘ یہودی کلام کو اپنی جگہ سے پھیرتے رہتے ہیں اس سے بڑھ کر ’’یحرفون الکلم عن موافعہ‘‘ اور کیا ہوسکتا ہے کہ قیامت میں جو واقعات پیدا ہوں گے اسے معمولی گہن پر محمول کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسی کی طرف قرآن مجید اشارہ کرتا ہے یہ محض ان کا افتراء ہے اور ’’من اظلم ممن افتریٰ علی اﷲ کذبا او کذب بایاتہ‘‘ میں داخل ہے۔
نویں غلطی
مرزا قادیانی فرماتے ہیں کہ اس سے بڑھ کر اور کون سی حدیث صحیح ہوگی جس کے سر پر محدثین کی تنقید کا بھی احسان نہیں ہے۔ بلکہ اس نے اپنی صحت کو آپ ظاہر کرکے دکھلا دیا کہ وہ صحت کے اعلیٰ درجہ پر ہے۔(حقیقت الوحی ص۱۹۷، خزائن ج۲۲ ص۴۰۵) حدیث کی تنقید کا یہ نیا طریقہ مرزا قادیانی نے بتایا اور وہ ابھی تک پردہ خفا میں ہے۔ علاوہ ازیں (ضمیمہ انجام آتھم کا ص۴۷، خزائن ج۱۱ ص۳۳۰) ملاحظہ کیجئے کہ مرزا قادیانی نے اس حدیث کو پورا نقل نہیں کیا اور جتنا نقل کیا ہے اس میں یہ جدت ہے کہ تنکشف الشمس فی النصف تک تو قلم نہایت ہے جلی ہوا اور منہ کا لفظ جو نہایت ضرور اور مہتم بالشان لفظ انکشاف حقیقت پر مبنی ہے۔ اس کو نہایت باریک لکھ دیا ہے۔ تاکہ اس طرف کسی کا ذہن منتقل نہ ہو ورنہ ضمیر مذکر جو رمضان کی طرف پھرتی ہے۔ میرے مدعا کے خلاف پھرے گی۔ اور جو میں چاہتا ہوں وہ نہ ہوگا مگر الحمد اﷲ کہ یہ جدت بھی مرزا قادیانی کی مفید نہیں پڑی۔ اچھی طرح اس حقیقت کا انکشاف ہوگیا اس کی پوری تفصیل رسالہ شہادت آسمانی میں دیکھی جائے۔
دسویں غلطی
(رسالہ جاء الحق وزہق الباطل وسراج منیر ص۵۸، خزائن ج۱۲ ص۶۷) میں مرزا قادیانی لکھتے