انجیل سے تکمیل اسلام کی شہادت
یہ دن اور طرح سے بھی خوشی منانے کے لائق تھا۔ کہ آج سے چھ صد سال قبل حضرت مسیح علیہ السلام کے گفتہ کلمات پورے ہوئے اور اس تکمیل کی جس کا وعدہ آپ اپنی امت کو سنا گئے تھے خوشخبری دی گئی۔ انجیل یوحنا باب ۱۶ آیت۷، لغایت ۱۵ میں لکھا ہے: ’’لیکن میں تمہیں سچ کہتا ہوں کہ تمہارے لئے میرا جانا ہی فائدہ ہے کیونکہ اگر میں نہ جائوں تو تسلی دینے والا تمہارے پاس نہ آئے گا۔ پر اگر میں جائوں تو میں اسے تمہارے پاس بھیج دوں گا اور وہ آکر دنیاکو گناہ سے اور راستی سے اور عدالت سے تقصیر وار ٹھہرائے گا گناہ سے اس لئے کہ وہ مجھ پر ایمان نہیں لائے اور راستی سے اس لئے کہ میں اپنے باپ کے پاس جاتا ہوں اور تم مجھے پھر نہ دیکھو گے۔ عدالت سے اس لئے کہ اس جہان کے سردار پر حکم کیا گیا ہے۔ میری اور بہت سی باتیں ہیں کہ میں تمہیں کہوں پر اب تم ان کی برداشت نہیں کرسکتے لیکن جب وہ یعنی روح حق آئے تو وہ تمہیں سارے سچائی کے راہ بتائے گی اس لئے کہ وہ اپنی نہ کہے گی لیکن جو کچھ وہ سنے گی سو کہے گی اور آئندہ کی خبریں دے گی وہ میری بزرگی کرے گی اس لئے کہ وہ میری چیزوں سے پائے گی اور تمہیں دکھائے گی۔‘‘
عبارت ہذا میں حسب ذیل امور قابل توجہ ہیں
امر اوّل
۱… اگرمیں نہ جائوں تو تسلی دینے والا تمہارے پاس نہ آئے گا۔ کیونکہ دو صاحب کتاب رسول ایک وقت ایک مکان میں جمع نہیں ہوسکتے جب تک پہلا رسول موجود ہے۔ دوسرا ظاہر نہیں ہوسکتا۔ حضرت مسیح کے جانے کے بعد جب آثار شریعت مسیحی محو ہوگئے اور تحریف سے اس کی کایا پلٹ گئی تو حضرت محمدﷺ مدعی رسالت ہوئے۔ تسلی دینے والا فار قلیط کا ترجمہ ہے۔ فار قلیط عربی لفظ ہے جو یونانی سے معرب کیا گیا ہے۔ اگر پیر کلوطوس سے معرب مانا جائے تو اس کے معنی بعینہ احمد ہیں قرآن اسی صورت کا موئید ہے چنانچہ سورہ صف میں ارشاد ہے ومبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد
کتاب الجنائز والصلات میں لکھا ہے: ’’والحاصل ان الباء قلیط وفی لفظ الفاء قلیطا عبارۃ عن محمدﷺ واسمہ لہ فی العجمۃ الیونانیۃ وہو الصحیح‘‘ یعنی فار قلیط یونانی زبان میں حضرت محمدﷺ کا نام ہے اور بار قلیط اور فار قلیطار ایک ہی طرح کے الفاظ ہیں اور اگر پارہ کلی طوف سے معرب مانا جائے تو اس کے معنے شفیع اور واسطہ اور مسلی اور ممجد اور معین وغیرہ ہیں اور یہ صفات بھی آنحضرت کی ذات میں موجود ہیں۔ جواد بن