قرآن اورحدیث میں موجود ہے اورتو ہی اس آیت کے مصداق ہے:’’ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ ‘‘تاہم یہ الہام جوبراہین احمدیہ میں کھلے طرز پردرج تھا۔ خدا کی حکمت عملی نے میر ی نظر سے پوشیدہ رکھا اور اسی کتاب میں عیسیٰ علیہ السلام کے آمد ثانی کا عقیدہ لکھ دیا اورقریباً بارہ برس تک اس رسمی عقیدہ پر جمارہا۔جب وہ وقت آگیا کہ مجھ پر اصل حقیقت کھول دی جائے ۔تب تواتر سے اس بارہ میں الہامات شروع ہوئے کہ تو ہی مسیح موعود ہے اورمجھے حکم ہوا :’’فاصدع بماتوء مر‘‘یعنی جو تجھے حکم ہوتا ہے وہ کھول کر لوگوں کو سنا دے اور یہ بھی کہ مہدی آخر الزمان میں ہی ہوں۔
ابن مریم ہوں مگر آیا نہیں میں چرخ سے
نیز مہدی ہوں مگر بے تیغ اوربے کارزار
انتہٰی ملتقطاً من تصانیف القادیانی
(اقول )مرزاقادیانی نے اپنے مقابلہ کے لئے دجال کی بھی ایجاد کی ۔ان کا بیان ہے کہ حدیثوں میں دو قسم کے صفات دجال معہود کے بیان فرمائے گئے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ نبوت کا دعویٰ کرے گا اوردوسرا یہ کہ وہ خدائی کادعویٰ کرے گا۔ ان دونوں باتوں میں اگر حقیقت پر عمل کیا جائے تو کسی طرح تطبیق ممکن نہیں۔کیونکہ نبوت کا دعویٰ اس بات کو مستلزم ہے کہ شخص مدعی آپ ہی خدا کا قائل ہو اورخدائی کا دعوی اس بات کو چاہتا ہے کہ شخص مدعی آپ ہی خدا بن بیٹھے اور کسی دوسرے خدا کا قائل نہ ہو۔ پس یہ دونوں دعوے ایک شخص سے کیونکر ہو سکتے ہیں؟ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ دجال ایک شخص کا نام نہیں۔ بلکہ وہ دجال کے معنی دجل سے اس طرح لیتے ہیں کہ لغت عرب کی رو سے دجال اس گروہ کو کہتے ہیں جو اپنے تئیں امین اور متدین ظاہر کرے اوردراصل نہ امین ہو نہ متدین۔بلکہ اس کی ہر ایک بات میں دھوکہ اورفریب دہی ہو۔ سو یہ صفت عیسائیوں کی اس گروہ میں ہے جوپادری کہلاتے ہیں۔ یہ گروہ چونکہ اصل آسمانی انجیل کو گم کر کے محرف اورمغشوش مضمون بنام نیا ترجمہ انجیل کے دنیا میں پھیلاتا ہے۔ یہ فعل امر دوسرے لفظوں میں گویا نبوت کا دعویٰ ہے۔ کیونکہ انہوں نے جعل سازی سے نبوت کے منصب کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ جو چاہتے ہیں ترجمہ کے بہانے سے لکھ دیتے ہیں اورپھر اس کو خدا کی طرف منسوب کرتے ہیں ۔ یہ طریق ان کا نبوت کے دعویٰ کے مشابہہ ہے اوراس دام میں عیسائی گرفتار ہیں اور دجال کا دوسرا گروہ جن کے افعال خدائی کا دعویٰ سے مشابہہ ہیں۔ یورپ کے فلاسفروں اورکلوں