بیٹھے کہ اﷲ کے سوا بت خانوں اور گرجائوں میں دوسرے (معبود بھی) موجود ہیں۔ اگرچہ وہ ایسے کامل نہ سہی جیسا کہ اﷲ، مگر بقول حافظ صاحب معبود تو ضرور ہیں۔ (معاذ اﷲ من ذالک)
مشرکین مکہ بھی تو اپنے بتوں کو اﷲ کے برابر یا اﷲ کے جیسا کامل معبود نہ مانتے تھے۔ بلکہ اﷲ سے کم درجے کا ہی معبود گردانتے تھے اور اسی جرم کے سبب اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ان کو مشرک کہا۔ موجودہ زمانہ کے بت پرست بھی تو یہی کہتے ہیں کہ معبود حقیقی تو وہی خدا ہے۔ اس سے کم درجہ کے معبود یہ بت بھی ہیں۔
پس اب سوچئے کہ جناب مرزائی حافظ صاحب اور دوسرے بت پرست مشرکین میں کیا فرق رہا؟ حد سے گزرنے کی یہی سزا ہے کہ اول کافر بنے پھر مشرکین کے گروہ میں شامل ہوئے۔ جب کسی کی عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے تو اس کا یہی حال ہوتا ہے۔ اسلام نے جو کلمہ سکھایا اس میں سب سے پہلے ہر مسلم کو یہی بتایا کہ حقیقی، مجازی، کامل، ناقص کسی صورت کسی قسم کا کوئی وجود ’’الہ (معبود)‘‘ کہے جانے کا مستحق سوائے اﷲ کے ہے ہی نہیں۔ لا الٰہ الا اﷲ میں لا جنس الٰہ غیر اﷲ کی نفی کرتا ہے اور اس کلمہ کا ترجمہ یوں ہوتا ہے۔’’اﷲ کے سوا کوئی معبود ہے ہی نہیں۔‘‘
سچے مسلمانوں کا تو یہی عقیدہ ہے کہ جس طرح خدا کے سوا وہ تمام بت یا دوسری چیزیں جن کی پوجا کی جاتی ہے جھوٹے اور کسی طرح معبود کہے جانے کے مستحق نہیں، اسی طرح بفحوائے حدیث لا نبی بعدی حضور نبی اکرمﷺ کے بعد جو شخص بھی نبو ت ورسالت پانے اور نبی بننے کا دعویٰ کرے وہ ایسا ہی جھوٹا نبی اور جھوٹا رسول ہے جیسے وہ بت جھوٹے ہیں۔
آنے والے عیسیٰ مسیح بن مریم علیہما السلام
جن کی خبر قرآن عظیم واحادیث میں دی گئی
وہ مسیح بن مریم علیہ السلام جن کے تشریف لانے کی خبر قرآن عظیم واحادیث شریفہ میں دی گئی ہے، نہ حضور خاتم النّبیینﷺ کے بعد نبی بنیں گے۔ نہ یہ دعویٰ فرمائیں گے کہ مجھے اب نبوت ورسالت ملی۔ بلکہ یہ وہی مسیح بن مریم علیہ السلام ہوں گے جو حضور اکرمﷺ سے پہلے نبی بن چکے اور نبوت ورسالت پاچکے وہی بذات خود دوبارہ دنیا میں آئیں گے اور حضور خاتم النّبیینﷺ کی خدمت خلافت بجا لائیں گے۔ چنانچہ ملاحظہ ہو حدیث نبویﷺ: ’’عن ابی ہریرۃ ان النبیﷺ قال الانبیاء اخوان العلات امہاتہم شتی ودینہم واحد وانی اولی الناس بعیسیٰ بن مریم لانہ لم یکن بینی وبینہ نبی وانہ خلیفتی علیٰ امتی وانہ نازل فاذا رئیتموہ فاعرفوہ رجل مربوع الی الحمرۃ