جھوٹے مدعی نبوت تو بہت گزرے مگر ان تیس میں خاص طور سے وہی داخل جن کا دعویٰ نبوت خوب مشہور ہوا پس جس کے دعوے نے زیادہ شہرت پائی وہی تیس نمبری متنبیوں میں داخل ہوا۔ اگر مرزا قادیانی کی تشہیر دنیا میں بنسبت ان سے پہلے جھوٹے مدعیان نبوت کے زیادہ ہوئی اور ہورہی ہے۔ (جیسا کہ مرزائیوں کا دعویٰ ہے۔) تو یقینا نہ صرف یہ کہ وہ ان تیس میں داخل ہوں گے۔ بلکہ ان سے اس مقابلے میں نمبر لیتے جائیں گے۔ یہاں تک کہ ممکن ہے کہ جہنم کی طرف کی اس دوڑ میں چودھویں صدی میں ہونے کے باوجود پہلی صدی کے مسیلمہ سے بھی آگے بڑھ جائیں اور سب جھوٹے مدعیان نبوت میں نمبر اول مرزا قادیانی ہی کا رہے۔ بہرصورت حضورﷺ کے بعد جو کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا ہے۔ قرآن مجید میں حضورﷺ کے بعد نہ کسی احمد کے آنے کا اشارہ نہ کسی حدیث میں کسی نئے نبی کا استثنائ۔ صحابہ نے یہ سمجھا، تیرہ سو برس کے مسلمانوں نے یہی مانا۔ آج اگر حافظ جی اور ان کے مقتدیٰ خدا اور رسول وصحابہ وامت مسلمہ سب سے جدا ہوکر آیات قرآنی کے معنی بگاڑتے اور اپنی مطلب برآری کیلئے خدا اور رسول سے مقابلے کی ٹھانتے ہیں تو اس کے عذاب کے لئے تیار رہیں۔ دنیا میں تو اکثر کافروں کی رسی ڈھیلی چھوڑی جاتی ہے۔ فمہل الکافرین امہلہم رویدا۔ لیکن رب قہار کی پکڑ بہت سخت ہے۔ ان بطش ربک لشدید۔ حق کا جو یا آنکھوں والا دیکھے کہ کہاں قرآن کریم کا کھلا ارشاد۔ جس کا لفظی ترجمہ مسلمانوں کے ہر مترجم قرآن میں لکھا ہوا اور کہاں مرزائی لچھے دار فقرہ اور پیچ دار دعوے۔ عقل والا تو فوراً فیصلہ کرلیتا ہے کہ ان آیات واحادیث کے ہوتے ہوئے حضورﷺ کے بعد نبوت کا ثبوت قرآن کریم سے نکالنا ایسا ہی ہے جیسے کسی عقل کے اندھے بے دین نے آمنت باﷲ کے جملے میں کسی بڑھیا کے بلے کا ذکر کیا اور دین کی توہین کرکے اپنا پیٹ انگاروں سے بھرا۔
وسیعلم الذین ظلمو ای منقلب ینقلبون
مرزا قادیانی کا دعویٰ ابنیت خدا،بلکہ اس سے بھی سوا
مرزا قادیانی نے دعویٰ کیا کہ (معاذ اﷲ) انہیں خدا کی طرف سے الہام ہوا۔
۱… انت من بمنزلۃ اولادی (تو مجھ سے ہے بطور میری اولاد کے)
(دافع البلاء ص۶،۷، خزائن ج۱۸ ص۲۲۷)
۲… انت منی وانا منک (تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے)
(حقیقت الوحی ص۸۴، خزائن ج۲۲ ص۷۷)
۳… انت منی بمنزلۃ ولدی (تومجھ سے بطور میرے بیٹے کے۔)
(حقیقت الوحی ص۸۴، خزائن ج۲۲ ص۸۹)