ایک وہم پیدا ہوتا تھا کہ جس طرح پہلے رسولوں کے بعد دوسرے رسول آجاتے رہے توپہلے رسولوں کی ابوت روحانی منقطع ہوجاتی رہی۔ کیا اسی طرح رسول اﷲ کے ساتھ ہوگا؟تو فرمایا ایسا نہیں ہوگا بلکہ آپ ’’خاتم النّبیین‘‘ بھی ہیں، یعنی آخری نبی اور آپﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا اس لئے آپ کی ابوت روحانی کا سلسلہ بھی تا قیامت منقطع نہ ہوگا۔ بلکہ جو فیض ملے گاوہ صرف محمد رسول اﷲﷺ سے ہی ملے گا اور اسی فیض کے پانے سے ہی آپ کی امت کے لوگ مثیل انبیاء ہوں گے۔ ’’علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل‘‘ وہ نبی نہ ہوں گے۔ پر نبیوں کی طرح ہوں گے وہ نبی نہ ہوں گے۔ پر اﷲ تعالیٰ ان سے ہم کلام ہوگا۔ ’’رجال یکلمون من غیر ان یکونوا انبیائ‘‘ اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری ہے۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ کی صفت کلام معطل نہیں ہوسکتی۔ لیکن یہ اﷲ تعالیٰ کے کمال علم کی دلیل ہے کہ تمام دنیا کی ضروریات مذہبی کے متعلق مکمل ہدایات رسول اﷲﷺ پر نازل فرمادیں۔ اسی لئے آیت کا ختم ’’بکل شیء علیما‘‘ پر کیا ہے۔
تفسیر خاتم النّبیین باللغۃ
خاتم کے معنی ’’مہر‘‘ بھی ہیں اور ’’آخر‘‘ بھی، لیکن کسی قوم کے ’’خاتَم‘‘ اور ’’خاتِم‘‘ سے مراد ان میں سے ’’آخری‘‘ ہونا ہے: ’’خِتام القوم وخَاتمہم وخاتِمہم اخِرہم‘‘(لسان العرب) اور ’’خاتَم‘‘ اور ’’خاتِم‘‘ ہمارے نبیﷺ کے اسماء میں سے ہیں اور ’’خاتم النّبیین اور ’’خاتم النّبیین‘‘ کے معنی ہیں آخری نبی (لسان العرب) اور آپ ﷺ کو ’’خاتم النّبیین‘‘ کہا۔ اس لئے کہ نبوت کو آپ کے ساتھ ختم کردیا (مفردات امام راغب) ’’خاتِم النّبیین‘‘ کے معنی لغت سے اوپر بیان ہوچکے ہیں۔ انبیاء علیہم السلام ایک قوم ہیں اور کسی قوم کا ’’خاتَم‘‘ یا خاتِم‘‘ ہونا صرف ایک ہی معنی رکھتا ہے۔ یعنی ان میں آخری ہونا، پس نبیوں کے ’’خاتم‘‘ کے معنی نبیوں کی مہر نہیں بلکہ آخری نبی ہیں۔
تفسیر خاتم النّبیین بالاحادیث النبویۃ
یہاں ان سب احادیث کے نقل کرنے کی گنجائش نہیں جن میں ’’خاتم النّبیین‘‘ کی تشریح کی گئی ہے یا جن میں آنحضرتﷺ کے بعد نبی کا نہ آنا بیان کیا گیا ہے اور یہ احادیث متواترہ ہیں جو صحابہ کی ایک بڑی جماعت سے مروی ہیں اور امت کا اس پر اجماع ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبی نہیں۔