M
ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین۰
وانزلنا علی الذین ظلموا رجزاً من السماء بما کانوا یفسقون۰
تعارف… تذکرۃ العباد لکیلا یغترو باقوال اہل الالحاد
جس میں اسباب عذاب پر مفصل بحث کی گئی اور بتلایا گیا ہے کہ طاعون زمانہ حال میں کثرت معاصی وشامت اعمال کا نتیجہ ہے اور یہ کہ طاعون گزشتہ سنین میں کئی بار واقع ہوچکی ہے حالانکہ مدعی نبوت جدید کوئی بھی موجود نہ تھا اور یہ کہ طاعون آنحضرتﷺ کی دعا کا نتیجہ ہے: اللہم اجعل فناء امتی قتلا فی سبیلک بالطعن والطاعون۔ نبی کے انکار پر اس کی بناء نہیں اور آیت وما کنا معذبین حتی نبعث رسولا کا ایسا مقدر قرار نہیں دیا جائے گا جو آیت خاتم النّبیین کی معارض واقع ہو کیونکہ قرآن تعارض حقیقی سے مبّٰرا ہے اور ختم نبوت پر قرآن وسنت اجماع امت اور قیاس عقلی اور بائبل سے جو اس وقت عیسائیوں کی ہاتھ میں موجود ہے مکمل ثبوت اور یہ کہ مماثلت انبیاء کو ممکن ہے لیکن یہ محض اخلاقی مماثلت اور روحانی مشابہت ہے جس کے پیرایہ میں نبوت نہیں حاصل ہوسکتی جو فیض وہبی ہے بلکہ بعض کمالات جزئیہ غیر نبیوں میں پائی جاتی ہے جن کی انبیاء بروز قیامت تمنا کریں گے۔ لیکن پھر بھی غیر نبیوں کو درجہ نبوت تک رسائی نہیں۔ الغرض قرآن سے اس بات کا ثبوت دیا گیا ہے کہ ہر دفعہ مماثلت کے پرایہ میں نبو ت نہیں حاصل ہوتی اور اس مسئلہ کو واضح اور مدلل طور پر کئی ایک مثالوں سے حل کیا گیا ہے۔
مرزا قادیانی کی قلم سے اس بات کا ثبوت کہ طاعون ان کی مکذب ہے
۱… عام طور پر یہ بات جماعت مرزائیہ کے زباں زد ہے کہ ظہور طاعون مرزا قادیانی کی نبوت کا مصدق ہے لیکن جہاں تک مرزا قادیانی کی تصانیف کو دیکھا گیا تو حالت برعکس نظر آئی اور نتیجہ خلاف پیدا ہوا یعنی طاعون کا وقوع ملک میں خود بدولت کے دعویٰ کا بکلی استحصال کرتا ہے کیونکہ دافع البلاء میں آپ نے یہ پیش گوئی قلم بند کی ہے: ’’قادیان میں طاعون نہیں آئے گا کیونکہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے۔ (دافع البلاء ص۱۰، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰)‘‘انی لا یخاف لدی المرسلون (دافع البلاء ص۷، خزائن ج۱۸ ص۲۲۷) جو پوری نہیں ہوئی۔ قادیان میں طاعون زور وشور پر رہا اور اس کثرت سے موتیں وارد ہوئیں کہ خود بدولت گھبرا کر قادیان سے باہر ایک کنارے خیمہ زن ہوئے اور اپنے اخباروں میں وقتاً فوقتاً وقوع طاعون کا اقرار بھی کرتے رہے۔ خدا تعالیٰ کا