مرزا قادیانی لکھتے ہیں کہ ایک بار مجھ کو خدا نے مخاطب کر کے فرمایا :’’یلاش‘‘ خدا کا نام ہے۔یہ ایک نیاالہامی نام ہے اورلفظ ہے کہ اب تک میں نے اس کو اس صورت پر قرآن وحدیث میں نہیں پایا اورنہ کسی لغت کی کتاب میں دیکھا۔اس کے معنی مجھ پر یہ کھولے گئے کہ :’’یالاشریک‘‘ (تذکرہ ص۳۷۹ طبع سوم)’’الہام میں بار بار میرا نام ابراہیم رکھا ہے۔‘‘جیسا کہ (براہین احمدیہ کے ص۵۶۱، خزائن ج۱ص۶۷۰حاشیہ درحاشیہ) میں الہام ہے :’’سلام علے ابراہیم صافیناہ …الخ‘‘
مرزا قادیانی کے لغو خیالات و بے معنی دعویٰ
مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ: ’’قرآن کریم میں مسیح کے جو معجزات ہیں وہ مسمریزم ہیں۔‘‘ (ازالہ ص۷۵۰، خزائن ج۳ ص۵۰۴ ملخص) مرزاقادیانی اپنی دعا کے ضمن میں خدا سے خطاب کرتے ہیں ۔’’تو نے ہی اس چودھویں صدی کے سر پر مجھے مبعوث کیا اورفرمایا کہ اٹھ کہ میں نے تجھے اس زمانہ میں اسلام کی صداقت پوری کرنے کے لئے اوراسلامی سچائیوں کو دنیا میں پھیلانے کے لئے اسلام کو زندہ اورقوی کرنے کے لئے چنا ہے اورتو نے ہی مجھ سے کہا کہ تو میری نظر میں منظور ہے۔ میں اپنے عرش پر تیری تعریف کرتا ہوں تو نے ہی مجھے فرمایا کہ تو وہ مسیح موعود ہے جس کے وقت کو ضائع نہیں کیا جائے گا اور تو نے ہی مجھے مخاطب کر کے کہا تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میری توحید اور تفرید اور تو نے ہی مجھ سے فرمایا کہ تو میری درگاہ میں وجیہ ہے۔ (حقیقت الوحی ص۸۰، خزائن ج۲۲ ص۷۰۶) میں نے اپنے لئے تجھے اختیار کرلیا ۔ (حقیقت الوحی ص۸۲، خزائن ۲۲ ص۷۰۹)
اقول خلاصہ کلام یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے اول اول دعویٰ مجددیت کا کیا۔ پھر ظلی طور پر مسیح موعود ہوئے۔پھر بروزی مسیح موعود بن گئے۔ جب ترقی ہوئی تو حضور اقدس ﷺ کے ظل ہو گئے۔اسی اثناء میں مہدی ،حکم ،کاسرالصلیب،امام الزمان وغیرہ وغیرہ بنتے رہے۔حتیٰ کہ کرشن ہونے سے بھی نہ چکے۔ شدہ شدہ ان کے لئے یہاں تک بڑھی کہ اصلی مسیح موعود ہوگئے۔ جب کہ دعویٰ بھی فیاضی کے ساتھ ان کی جماعت نے تسلیم کرلیا تو پھر حضرت مسیح سے بھی افضل ہونے کا دعویٰ کردیا۔
مرزاقادیانی کا شعر ملاحظہ ہو:
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(دافع البلا ص۲۰،خزائن ج۱۸ص۲۴۰)