سمعانؓ کی روایت میں درج ہے۔ جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’اذ ہبط عیسیٰ بن مریم بشرقی دمشق عند المنارۃ البیضاء بین مہروذتین واضعا یدہ علی اجنحۃ ملکین‘‘ یعنی جب عیسیٰ ابن مریم دمشق کے مشرق کی طرف سفید منارہ کے نزدیک آسمان سے اتریں گے تو دو زرد کپڑے پہنے دو فرشتوں کے بازوئوں پر اپنے ہاتھ رکھے ہوئے ہوں گے۔
(ترمذی مترجم ج۲ص ۱۱۹باب فتنہ دجال)
مسیح کا آسمان سے اترنا مرزا قادیانی کو تسلیم ہے
مرزا قادیانی نے اس حدیث پر بھی مہر تصدیق لگائی ہوئی ہے چنانچہ اپنی بیماری کے متعلق اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
’’دیکھو میری بیماری کی نسبت بھی آنحضرتﷺ نے پیش گوئی کی تھی جو اس طرح وقوع میں آئی آپ نے فرمایا تھا کہ مسیح جب آسمان سے اترے گا۔ تو دو زرد چادریں اس نے پہنی ہوئی ہوں گی تو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں۔ ایک اوپر کے دھڑ کی اور ایک نیچے کے دھڑ کی یعنی مراق اور کثرت بول۔‘‘ (رسالہ تشحیذ ماہ جو ن ۱۹۰۶ء ص ۵ اخبار بدر ۷؍جون ۱۹۰۶ئ، ملفوظات ج۸ ص۴۴۵)
مرزائی کہا کرتے ہیں کہ حضرت مسیح کے آسمان سے اترنے کا ذکر کسی حدیث میں نہیں ہے۔ مگر یہاں مرزا قادیانی نے خود تسلیم کرکے ’’سیاہ دل‘‘ منکروں کے قول کو رد کردیا ہے۔
صداقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے پھولوں سے
کہ خوشبو آنہیں سکتی کبھی کاغذ کے پھو لوں سے
تیسری حدیث: جو حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے، یہ ہے۔ ’’اخرج احمد ومسلم عن ابی ہریرۃ ان رسول اﷲﷺ قال لیہلن عیسیٰ ابن مریم بفج الروحاء بالحج او بالعمرۃ او لیثنیتہما جمیعا‘‘ {احمد اور مسلم نے ابو ہریرہؓ سے روایت کی ہے رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ عیسیٰ ابن مریم فج روحاء سے حج یا عمرہ کے لئے یا دونوں کو ادا کرنے کے لئے احرام۱؎ باندھیں گے۔} (درمنثور ج۲ ص۲۴۲ سطر۱۱)
اس حدیث کی شرح میں علامہ نووی لکھتے ہیں: ’’وہذا یکون بعد نزول عیسیٰ علیہ السلام من السماء فی آخر الزمان‘‘ ترجمہ یہ کام حج وغیرہ کا ادا کرنا (عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نازل ہونے کے بعد آخر زمانے میں ہوگا۔
(نووی شرح مسلم ج۱ ص۴۰۸، باب جواز التمتع فی الحج والقرآن)
۱؎ مرزا قادیانی نے حج نہیں کیا۔ لہٰذا ان کا دعویٰ مسیحیت باطل ہے۔ (ناظم)