فاسق کی رویا نبوت کا سترواں حصہ ہے اگر کسی کی ذات میں نبوت کا حصہ موجود ہونے سے اس کی نبوت ثابت ہوتی ہے تو فاسق کو بھی نبی ماننا پڑے گا۔ کیونکہ اس میں بھی یہ حصہ موجود ہے۔
بروزی نبوت کوئی چیز نہیں
مرزا قادیانی نے جو نبوت کی دو اقسام بیان کئے ہیں حقیقی وبروزی اس تقسیم پر شریعت مطہرہ کے اصول یعنی کتاب وسنت واجماع امت سے کوئی ثبوت نہیں ملتا بلکہ کسی ایک امام کا قول بھی اس دعویٰ کی رہنمائی نہیں کرتا
بروز کی حقیقت۔ مباحث بروز کا حکم
۱… جب کوئی انسان انبیاء کے اخلاق حمیدہ وصفات حسنہ وخصال پسندیدہ کا مظہر ہوجائے اور یہ تمام اوصاف اس کی روحانیت میں منعکس ہوجائیں تو اسے بروز کہتے ہیں اور جتنا انسان اخلاق نبوت سے بعید ہوجائے اسے کمون کہتے ہیں۔ یہ مسئلہ ایسا ہے جو اسلام کے موضوع میں داخل نہیںاور نہ اس پر متقدمین نے کوئی بحث لکھی ہے۔ البتہ فلاسفہ کے زمانہ میں جب عقائد حقہ پر زوال آنا شروع ہوا تو اس وقت علماء کے رد وقدح نے علم العقائد اور علم الکلام اور علم تصوف کی بناء ڈالی اور اصحاب تصوف نے مسئلہ بروزوکمون پر بہت مباحث درج تحریرات کئے لیکن اگر اس کو اعتقادات دینیہ کے قبیل سے شمار کیا جائے تو اس کے بدعت ہونے میں کچھ شبہ نہیں اور محض اس مسئلہ پر بحث وتنقیح کرنا بجز اس کے اسے عقائد دینیہ میں معدود سمجھے البتہ بدعات حکمیہ میں داخل ہے جسے دوسرے لفظوں میں بدعت حسنہ کہتے ہیں۔
شاہ اسماعیل محدث دہلوی کی رائے
شاہ اسماعیل رحمتہ اﷲ علیہ نے کتاب ایضاح الحق الصریح میں فائدہ اولی کے ماتحت مسئلہ اولیٰ کے عنوان سے یہ عبارت لکھی ہے: ’’باید دانست کے مسئلہ وحدت وجود وشہود ومبحث تنزلات خمسہ وصادر اول وتجدد امثال وکمون وبروز امثال آں از مباحث تصوف وہم چنیں مسئلہ تجردواجب وبساطت او تعالیٰ بحسب ذہن یعنی تنزیہہ او تعالیٰ از زمان ومکان وجہت وماہیت وترکیب عقلی ومبحث عینیہ وزیادہ صفات وتاویل متشابہات واثبات رویت بلا جہت ومحاذاۃ واثبات جوہر فردوابطال ہیولیٰ وصورت ونفوس وعقول یا بالعکس وکلام در مسئلہ تقدیر وکلام وقوم لصدور عالم برسبیل ایجاب