ہوگزرے ہیں جو نہایت کوشش اور سرگرمی سے دینی خدمات انجام دیتے رہے ہیں اور آئندہ بھی ہوتے رہیں گے جو احیائے سنت کا کام کرتے رہیں گے اور اما مان باطل بھی ہوتے رہے اور ہوتے رہیں گے جو لوگوں کو پھنسانے اور گمراہ کرنے کے لئے کئی طرح کے خوش نما جال بچھاتے رہے اور بچھاتے رہیں گے۔ پس جس شخص نے امام حق اور امام باطل میں تمیز نہ کی اور بلا تمیز باطل کے پنجے میں گرفتار ہوا اور مر گیا تو بے شک وہ جہالت کی موت مرا۔ مولانا رومؒ نے اس حدیث کے مطابق ارشاد فرمایا ہے۔
اے بسا ابلیس آدم روئے ہست
پس بہر دستے نباید داد دست
یعنی اے مخاطب! بہت سے ابلیس انسان کی صورت ہیں۔ اس لئے ہر کسی کے ہاتھ میں (بلا سوچے سمجھے) ہاتھ نہیں دینا چاہئے۔ سو الحمد اﷲ کہ اہل سنت والجماعت آنحضرتﷺ کو امام زمان اور امام الانبیاء مانتے ہیں۔
امام رسل پیشوائے سبیل
امین خدا مہبط جبرائیل
اور امت کے تمام امامان حق کی دینی خدمات اور اسلامی کارگزاری کا صدق دل سے اعتراف کرتے ہوئے ان کے حق میں دعائے مغفرت اور خدا تعالیٰ کی رحمت کے خواستگار ہیں۔
آں اماماں کہ کردند اجتہاد
رحمت حق برمردان جملہ باد
اور امامان باطل کی تمیز کرکے ان کی عیاریوں اور مکاریوں سے خود بھی بچتے ہیں اور دوسروں کو بھی متنبہ کرکے بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایں سعادت بزور بازو نیست
تا نہ بخشد خدائے بخشندہ
مجدد کی بحث
اب مجدد کی بابت سنو: جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: ’’ان اﷲ عزوجل یبعث لہٰذہ الامۃ علیٰ راس کل مائۃ سنۃ من یجدد لہا دینہا‘‘ {یعنی بے شک اللہ تعالیٰ عزوجل اس امت میں ہر صدی کے سر پر ایسا شخص بھیجے گا جو اس کے لئے اس کے دین کو تازہ کرے۔} (مشکوٰۃ باب العلم، فصل ثانی)