الشفاعت ہوں اور مجھے کوئی فخر نہیں۔
حدیث ہشتم
اور بخاری اور مسلم نے حضرت ثوبانؓ سے یوں نقل کیا ہے کہ آنحضرتﷺ کا ارشاد ہے: ’’سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النّبیین لا نبی بعدی‘‘یعنی میری امت میں تیس جھوٹے مدعی ظاہر ہوں گے ہر ایک کا یہ زعم ہوگا کہ میں پیغمبر ہوں اور میں خاتم النّبیین ہوں میرے بعد سلسلہ نبوت ختم ہے۔
حدیث نہم
اور بخاری ومسلم نے حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت کیا ہے کہ جناب سرور کائناتﷺ نے فرمایا: ’’مثلی ومثل الانبیاء قبلی کمثل قصر احسن بنیانہ ترک منہ موضع لبنۃ فطاف بہ النظار یتعجبون من حسن بنیانہ الا موضع تلک اللبنۃ فکنت انا سددت موضع اللبنۃ ختم بی البنیان وختم بی الرسل وفی روایۃ فانا اللبنۃ وانا خاتم النّبیین‘‘ یعنی میرا اور نبیوں کا حال ایک محل سے نسبت رکھتا ہے جس کی عمارت خوب اچھی طرح پر تیار کی گئی تھی مگر ایک اینٹ کا رخنہ باقی تھا۔ تماشائی جو دیکھنے آتے تھے وہ اسکی خوب وضع عمارت دیکھ کر متعجب ہوتے تھی مگر ایک اینٹ کا فرق محل کی خوبی پر دھبہ دے رہا تھا میرے وجود سے یہ رخنہ بند ہوگیا اور عمارت مکمل ہوگئی۔ رسولوں کا اختتام میری ذات پر ہوچکا چونکہ یہاں ایک شائبہ پیدا ہوتا تھا کہ رسول صاحب کتاب نبی کو کہتے ہیں اس لئے روایت ہذا کا منشا ہے کہ تشریعی رسالت ختم ہوچکی لیکن سلسلۂ نبوت جاری ہے۔ اس لئے دوسری روایت میں یہ الفاظ وارد ہیں جو اس شبہ سے مبّرا ہیں۔ ’’انا اللبنۃ وانا خاتم النّبیین‘‘ یعنی میں وہ کونے کی اینٹ ہوں اور نبوت مجھ پر ختم ہوچکی ہے میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ یعنی غیر تشریعی نبوت بھی مسدود ہے۔
انجیل متی کی بشارت
درحقیقت یہ روایت صدر ایک دعویٰ پر متضمن ہے کہ انجیل متی باب ۲۱ کی پیش گوئی آنحضرتﷺ پر چسپاں ہوتی ہے۔
’’جس پتھر کو معماروں نے رد کیا وہی کونے کے سر کا پتھر ہوگیا۔ یہ خداوند کی طرف سے ہوا اور ہماری نظروں میں عجیب ہے اس لئے میں تم سے کہتا ہوں کہ خدا کی بادشاہت تم سے لے لی