کے ایجاد کرنے والوں کا گروہ ہے جنہوں نے اسباب وعلل کے پیدا کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو انتہاء تک پہنچادیا ہے اور بہت سی کامیابیوں کی وجہ سے آخر اس ردی اعتقاد تک پہنچ گئے ہیں کہ خدا کی قدرت اوراس پر ایمان رکھنا کچھ چیز نہیں ہے اوروہ رات دن اس تلاش میں لگے ہوئے ہیں کہ خود ہی کسی طرح اس راز کے مالک ہوجائیں کہ جب چاہیں پانی برسائیں اور جب چاہیں کسی کے گھرمیں اولاد پیدا کردیں اورجب چاہیں کسی کوعقیمہ بنادیں۔ پس کچھ شک نہیں کہ یہ طریق دوسرے لفظوں میں خدائی کا دعویٰ ہے اوراس گروہ کے تابع اکثر یورپ کے خواص عیسائی ہیں۔ غرضیکہ دراصل یہی لوگ دجال ہیں۔
(اقول) مرزاقادیانی نے جب نبی ہونے کا دعوی کیا اور اپنے آپ کو عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام قرار دیا تو اس کی ضرورت محسوس ہوئی کہ اپنے مقابلہ میں دجال کا آنا بھی ضروری ہے۔لہٰذا دجال کے لئے بھی تاویلیں بنا لیں اورپھر ایک دجال نہیں بلکہ کئی ایک دجال ٹھہرائے۔وہ خود کہیں مصنوعی عیسیٰ علیہ السلام بن رہے ہیں اور کہیں موسیٰ علیہ السلام اورکہیں تمام انبیاء عظام کا اپنے آپ کو مظہر اتم قرار دے رہے ہیں۔ جو رسالہ کتاب( حقیقت الوحی ص۷۳،خزائن ج۲۲ص۷۶حاشیہ)سے معلوم ہوتا ہے۔
گاہ عیسیٰ گاہ موسیٰ گاہ فخر الانبیا
گاہ ابن اﷲ گاہے خود خدا خواہد شدن
نسبت فخر غلامی مرنیامد مرترا
میرزا اینک غلام بیوفا خواہدشدگان
افسوس کہ دنیا سے علم واہل انصاف اٹھ گئے ان کے متبعین معتقدین اوران پرایمان لانے والوں میں کوئی ایسا نہیں کہ کم سے کم ان کے اقوال پر غور کرتا۔
دجال کی آمد اور اس کے کوائف
ہم مسلمانوں کا متفقہ عقیدہ ہے کہ قیامت کے قریب دجال خروج کرے گا۔اس کا نکلنا اورآنا حق ہے۔ سنی وشیعہ کی تمام کتب عقائد میں دجال کا آنا تسلیم کیا گیا ہے۔ دجال ایک آدمی عجیب الخلقت ہے ۔ایک آنکھ سے کانا۔ سرخ چشم۔ اس کے بال کثرت سے اورگھونگھروالے ہوں گے۔ جیسا کہ بخاری ومسلم وابوداؤد وغیرہ نے مختلف صحابہ سے روایتیں کی ہیں اور ابوداؤد نے عبادہ ابن صامتؓ سے جو دجال کا پست قد ہونا روایت کیا ہے۔ یہ عظیم الخلقت ہونے کے منافی نہیں ہو