قبر یوز آسف کی تحقیق
اور مرزاقادیانی یہ کہتے ہیں کہ کشمیر میں ایک قبر ہے جسے یوز آسف نبی اورشہزادئہ نبی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر کہتے ہیں۔ یہ ان کی غلطی ہے۔اس لئے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام شہزادہ نہ تھے ۔پھر کس طرح شہزادہ مشہور ہوسکتے ہیں اورنہ یوز آسف اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک ہو سکتے ہیں۔ اس لئے کہ یوز آسف تہمورس بن دیو جہاں بن ہوشنگ پسرسیانک بن گیومرز بن آدم اور بقولے ہوشنگ بن قرداء بن سیاملک بن میش بن گیومرز بن آدم کا ہم عصر تھا اور اعلیٰ درجہ کے حکماء ایران سے ہوا ہے۔ اسی نے کواکب پرستی کارواج دیاتھا اورکواکب پرستی کو معبود حقیقی کی عبادت سمجھتا تھا۔جیسا کہ آثار الباقیہ اوردوسری کتب تواریخ میں مذکورہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اسرائیلی تھے نہ ایرانی اور اس سے زمانہ دراز کے بعد گزرے ہیں :’’کما لا یخفٰی علیٰ من بطالع کتب التواریخ ‘‘دوسری بات یہ ہے ،یوز آسف یوسف کا تغیر بلفظ عیسیٰ یا یسوع کا متغیر تلفظ کسی طرح نہیں ہو سکتا۔ عجب نہیں کہ کوئی صاحب یوسف ہوں ان کی قبر ہو۔ جس کو یوز آسف بھی کہنے لگے۔
مرزا غلام احمد قادیانی کے عقائد والہامات وپیشین گوئیوں پر نظر غور
مرزاغلام احمد قادیانی کے عقیدے سے انبیاء کی شان میں تنقیص لازم آتی ہے۔ ختم نبوت کا ابطال اورضروریات دین کا انکار ہوتا ہے۔ جو درود سلام قرآن مجید حضور انورﷺ کے واسطے خاص کرتا ہے ۔ وہ مرزا قادیانی کے نام کے ساتھ لکھاجاتا ہے اورآپ کے دوست رضی اﷲ عنہم لکھے جاتے ہیں۔ کیونکہ مرزاقادیانی (ازالہ اوہام ص۶۹۱،خزائن ج۳ص۴۷۳)میں لکھ بیٹھے ہیں کہ: ’’جو حقائق قرآن وحدیث (یاجوج ماجوج ابن مریم، دابتہ الارض، دجال، خرد جال وغیرہ) کا علم مجھے دیا گیا ہے وہ رسول خداﷺ کو نہیں تھا۔‘‘ اورمرزاقادیانی یہ بھی کہتے ہیں کہ: ’’میں حضرت امام حسینؓ سے بہتر ہوں۔‘‘ (دافع البلاص۱۳،خزائن ج۱۸ص۲۳۳)
’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے برتر ہوں۔‘‘ (دافع البلاص۱۳،خزائن ج۱۸ص۲۳۳)
ان کی جماعت والوںکی تو یہاں تک تحریر ہے کہ اﷲ تعالیٰ کو آسمان پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے واسطے باورچی خانہ اورپائخانہ بھی بناناپڑا ہوگا۔ اس سے ان کی بہشت ہی میں بھیج دیا ہوتا کہ نجار ہی کاکام کرتے۔