بجائے زمان حال کے مصنفین کی کتابوں کے ہم اسی کتاب کے مقالات کی طرف تو جہ کرتے ہیں جو خود کرشن جی کی ذاتی کتاب کہی جاتی ہے یعنی بھگوت گیتا۔ اس میں کرشن جی نے اپنے آپ کو جس روپ میں پیش کیا ہے۔ اس کا خلاصہ ان چند حوالوں کا ملاحظہ سامنے آجائے گا۔
سری کرشن جی کا ایک روپ یا تصویر کا ایک رخ
بھگوت گیتا میں کرشن جی فرماتے ہیں:
۱… اس دنیا کا ماں باپ سہار ا اور بابا میں ہوں… سب کا پالنے والا، مالک، گواہ، جائے قرار، جانے پناہ، دوست، باعث پیدائش، باعث خاتمہ، باعث قیام، خزانہ اور پیدائش کا لازوال بیج میں ہی ہوں۔ اے ارجن! میں گرمی دیتا ہوں، میں پانی کو روکتا ہوں، میں برساتا ہوں، میں امرت ہوں۔ (گیتا۹،۱۷ تا۱۹)
۲… سب دیوتائوں اور مہارشیوں کی ابتداء بہرحال مجھ ہی سے ہے جو شخص یہ جانتا ہے کہ میں پرتھوی وغیرہ سب لوگوں کا بڑا ایشور ہوں اور میرا جنم یعنی آغاز نہیں ہے وہی انسان میں موہ سے آزاد ہوکر سب پاپوں سے چھوٹ جاتا ہے۔ (گیتا۱۰، ۲۔۳)
۳… میں سب جانداروں کا مالک ہوں اور پیدائش سے بالاتر ہوں اگرچہ میرے آتھم سروپ میں کبھی تغیر نہیں ہوتا مگر میں اپنی پر کرتی (خاصیت) میں قائم رہ کر اپنے مایا سے جنم لیا کرتا ہوں۔ (گیتا۴، ۶تا۸)
ناظرین نے اس پہلے روپ یا تصویر کے ایک رخ میں دیکھ لیا کہ سری کرشن جی خدائی کا دعویٰ کررہے ہیں۔ روپ لینے کی حقیقت پر بھی آپ نے غور کرلیا کہ خدا کے اس جسم محدود میں آجانے کا نام روپ لینا یا اوتار بننا بتا رہے ہیں۔
ہم تہہ دل سے جناب مرزا قادیانی کی اس بات کی تصدیق کے لئے تیار ہیں کہ یقینا ان کے اور کرشن جی کے دعوے یکساں ہیں اور ان دعوئوں کے اعتبار سے وہ یقینا کرشن جی کہے جاسکتے ہیں۔ بطور تمثیل مرزا قادیانی کا دعویٰ ملاحظہ ہو اور پھر دونوں کے دعوئوں کا مقابلہ کرلیا جائے۔ مرزا قادیانی (کتاب البریہ ص۷۹، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳) پر فرماتے ہیں۔ ’’کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں اسی حالت میں یہ کہہ رہا تھا کہ ہم ایک نیا نظام اور نیا آسمان اور نئی زمین چاہتے ہیں سو میں نے آسمان وزمین کو اجمالی صورت میں پیدا کیا… پھر میں نے آسمان دنیا کو پیدا کیا اور کہا انا زینا السماء الدنیا بمصابیح پھر میں نے کہا کہ اب ہم انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کریں۔‘‘ وغیرہ ذالک من الخرافات ملخص!