ترجمہ کیا جائے تو آیت سے صاف طور پر ثابت ہوگا کہ حق پر صرف اہلسنت وجماعت ہیں۔ جن کا دین اتباع رسولﷺ ہے اور وہ قرآن وحدیث چھوڑ کر کسی مدعی الہام کے امتی بننا گوارا نہیں کرتے۔ لیکن تماشا یہ ہے کہ اس تحری سے بھی انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ بلکہ یہ نتیجہ نکلا کہ مرزا قادیانی بھی گروہ حق سے خارج ہیں۔ کیونکہ وہ صحابی نہیں اور قادیانی صاحب کے نزدیک آیت میں من اتبعنی سے صرف صحابہ مراد ہیں تو جب مرزا اہل حق سے خارج تو اس کے متبعین کس طرح اہل حق بن گئے۔ آیت کے معنی میں تحریف کرکے بھی مرزائی گروہ باطل ہی میں ہے۔ علاوہ بریں مرزائی مبلغ نے اہل حق صرف ملہمین کو مانا ہے۔ قطع نظر اس کے کہ یہ خیال تراشیدہ طبع اور زائیدہ فکر مرزائیت ہے اور قرآن وحدیث میں اس کا کہیں ثبوت نہیں۔ بلکہ کثیر آیات واحادیث کے خلاف ہے۔ یہ تعجب خیز ہے کہ مرزائیوں کے حق پر ہونے کی دلیل مرزا ہی کا دعویٰ الہام قرار دیا جائے اور یہ دلیل ان کے سامنے پیش کی جائے۔ جو مرزا کو مومن اور مسلم بھی نہیں مانتے تو وہ ملہم من اﷲ کیسے تسلیم کریں گے۔ یہ کہاں کی منطق ہے کہ مخالف کے سامنے اپنے اعتقادات کو دلیل بنا کر پیش کردیا جائے۔ زیادہ تعجب یہ ہے کہ مرزا قادیانی کے الہام نسبت محمدی بیگم وغیرہ کے دیکھنے کے بعد بھی مرزائیوں کی غیرت مرزا کے الہام کا نام لینا گوارہ کرتی ہے۔ شرم۔ شرم۔ شرم… اگر محض دعویٰ الہام کسی کو حق پر ثابت کرسکتا ہو تو بابی، بہائی وغیرہ صدہا گمراہ فرقے الہام کے مدعی ہیں۔ مرزائی ان سب کو حق پر مانیں۔
مبسملاً وحامداً ومحمداً جل وعلا
ومصلیاً ومسلماً محمداً سلم اﷲ علیہ وصلّٰی
۲… مرزائی حقیقت کا اظہار
مرزا غلام احمد قادیانی اپنے کفر کا فتویٰ خود دے چکے
علمائے اسلام مرزا قادیانی سے ان کے اسلام کا ثبوت کیوں نہ طلب کریں جبکہ مرزا قادیانی اپنے کافر وکاذب ولعنتی ہونے کا فتویٰ خود اپنے قلم سے دے رہے ہیں۔ اس سے قبل ناظرین نے مرزا قادیانی کے نبوت تشریعی بلکہ دوسرے انبیاء سے برابری بلکہ ان سے بہتری کے دعوے تو ملاحظہ کئے۔ اب ایسے دعویٰ کرنے والے کے متعلق علمائے اسلام کے سامنے لاجواب ہوکر مرزا قادیانی نے جو فتوے دئیے۔ وہ بھی دیکھئے اور فیصلہ کیجئے کہ ان دعوئوں کے بعد اپنے ان فتوئوں کے مطابق وہ کیا بنے؟
۱… بجواب حضرت مولانا غلام دستگیر صاحب قصوریؒ جناب مرزا قادیانی علیہ ما علیہ اپنے