اوتار یا روپ کے معنی آپ نے ابھی ابھی کرشن جی کے بتائے ہوئے دیکھے کہ خدا کے انسانی جسم میں حلول کرنے کو اوتار لینا یا روپ لینا کہا گیا۔ پس مجرد ان کلمات کے استعمال ہی نے انہیں دائرہ توحید سے جدا شرک کے مرض میں مبتلا کردیا اب ان کا اسلام سے کیا علاقہ رہا۔
توہین انبیاء
جناب حافظ جی صاحب کو اس تحریر کے وقت شاید یہ خیال نہ رہا ہوگا کہ جس کے جواب میں وہ اپنی دوورقی پیش کررہے ہیں وہ اگرچہ مارشس سے جارہا ہے مگر اس کا قلم الحمدﷲ! ہزاروں کوس کی مسافت سے بھی ان کی پر دہ دری کرنے کے لئے تیار رہے گا اسی لئے بے خوف وخطر فرماتے تھے ہیں کہ: ’’مرزا قادیانی نے نبیوں کو گالیاں دی ہیں یہ بھی صریح جھوٹ ہے۔‘‘
ناظرین! ذرا سطور ذیل کو بغور پڑھیں اور خود ہی فیصلہ کرلیں کہ مرزا قادیانی نے اگر اپنے ان کلمات میں گالیاں نہیں دیں تو کیا کیا؟
۱… ’’مسیح کا بے باپ پیدا ہونا میری نگاہ میں کوئی عجوبہ بات نہیں اب برسات قریب آئی ہے باہر جاکر دیکھئے کتنے کیڑے مکوڑے بغیر ماں باپ کے پیدا ہوجاتے ہیں۔‘‘ (معاذ اﷲ)
(جنگ مقدس ص۷، خزائن ج۶ ص۲۸۰)
۲… اخبار بدر مورخہ ۹؍مئی ۱۹۰۷ء میں مسلمانوں کو مخاطب کرکے فرماتے ہیں (نہ کہ عیسائیوں کو) ’’ایک دفعہ حضرت مسیح زمین پر آئے تو اس کا نتیجہ یہ ہوا تھا کہ کئی کروڑ مشرک دنیا میں ہوگئے دوبارہ آکر وہ کیا بنائیں گے کہ لوگ (مسلمان) ان کے آنے کے خواہش مند ہیں۔‘‘ معاذ اﷲ
۳… ’’حق بات یہ ہے کہ آپ (حضرت مسیح علیہ السلام) سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔‘‘ (معاذ اﷲ یہاں حق بات کہہ کر قرآن میں ذکر کئے ہوئے معجزات کا بھی انکار ہے۔)
(حاشیہ ضمیمہ انجام آتھم ص۶، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
۴… ’’آپ (حضرت مسیح علیہ السلام) کے ہاتھ میں مکروفریب کے سوا اور کچھ نہیں تھا۔‘‘ (معاذ اﷲ) (ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
۵… ’’آپ (حضرت مسیح) کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے، تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں۔‘‘ (معاذ اﷲ) (حاشیہ ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
علماء اسلام نے جب مرزا قادیانی کے ان کلمات پر گرفت کی تو خود مرزا قادیانی ہی کی زبان سے سنئے کہ ان علماء کو (حافظ جی نے تو ہمیں جھوٹا کہا مرزا قادیانی) مفسد ومفتری بتا کر کس انداز سے اپنی بریت کا اظہار فرماتے ہوئے حضرت مسیح کے بھائی بہن بتا کر مکرر گستاخی کررہے ہیں۔