معناہ الذکی المتوقد والوصف بعدہ مما یکشف معناہ ویوضحہ (ص۴۸)‘‘ یعنی صفت کا شفہ موصوف کی وضاحت کرتی ہے اور اس کے معنے بیان کرتی ہے جیسے فقرہ الجسم الطویل العریض العمیق میں اوصاف ثلاثہ جسم کے لئے بمنزلۃ تعریف واقع ہوئے ہیں اور جسم کے معنی کی توضیح کرتے ہیں اور اس طرح کا یہ شعر ہے جس میں المعی کی تشریح مابعد کاجملہ: ’’کان قدرای وقد سمعا‘‘ بیان کرتا ہے۔ اس نہج پر خاتم النّبیین کی توضیح مابعد کے جملہ کے ذریعہ عمل میں آئی ہے سو مرزا قادیانی کا پیدا کردہ احتمال بالکل بلا دلیل ہے۔
حدیث دوازوہم
’’ذکر الرشاطی فی اقتباس الانوار عن عمر بن الخطاب انہ قال فی کلام بکیٰ بہی النّبی ﷺ فقال بابی انت وامی یا رسول اﷲ لقد بلغ من فضیلتک عند اﷲ ان بعثک اخر الانبیاء وذکرک فی اولہم فقال واذاخذنا من النّبیین میثاقہم ومنک ومن نوح الایۃ (شفاء قاضی عیاض ص۲۲)‘‘ حضرت عمر بن خطابؓ سے مروی ہے کہ آپ نے ایسی کلام کی جس سے آں حضرت کے آنسو جاری ہوگئے چنانچہ انہوں نے کہا کہ اے پیغمبر خدا! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں خدا کے ہاں آپ کی فضیلت اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ آپ کو سب انبیاء کے بعد مبعوث کیا اور سب سے اول آپ کا تذکرہ کیا۔ پھر آیت احزاب پڑھ کر سنائی۔
حدیث سیزدہم
’’قال قتادہ ان النبیﷺ قال کنت اول الانبیاء فی الخلق واٰخرہم فی البعث (شفاء ص۳۳)‘‘ حضرت قتادہ نے فرمایا کہ جناب سرور کائناتﷺ کا ارشاد ہے کہ میں بلحاظ خلقت سب نبیوں سے مقدم ہوں اور بلحاظ بعثت سب سے آخر ہوں۔ مرزا قادیانی کے ہم خیال بتلائیں کہ آخر کا لفظ تو غیر محتمل ہے جس میں کسی تاویل کی گنجائش نہیں کیا اس لفظ کی تحریف کی کوئی صورت ہے؟
اجماع امت بتارہا ہے کہ نبوت ختم ہوچکی ہے۔
مدعی نبوت آنحضرتﷺ کے بعد خارج از اسلام ہے نبوت کسبی نہیں
قاضی عیاض رحمتہ اﷲ علیہ نے شفاء میں تحریرفرمایا ہے: ’’وکذالک من اوحی نبوۃ احد مع نبیناﷺ وبعدہ کالعیسویۃ من الیہود القائلین بتخصیص رسالتہ