غور کیجئے کس قدر عمدہ اور مہتم بالشان ایک نہیں دودو ریویو ہے اور القاء ربانی کا وزن جماعت قادیانیہ کی نظرمیں کس قدر باوقعت اور پر شوکت ہے ساری جماعت قادیانی اس کتاب پر ناز کرتی اور تالی بجاتی ہے اب اس کتاب کے خدعات اور شطحیات ملاحظہ کیجئے اور قدرت حق کا تماشہ دیکھئے۔
چہ دلاورست دزدے کہ بکف چراغ دارد
۱…فریب
مؤلف القاء ربانی نے ناظرین سے انٹرڈیوس کرنے کے بعد فیصلہ آسمانی کے جواب میں تمہیداً کے جواب میں تمہیداً جو تحریر شروع کی ہے۔ خدا کی قدرت کہ اس کی پہلے ہی سطر میں دروغ بیانی سے کام لے کر تحریر کرتے ہیں۔ ’’ایک اشتہار بھی مصنف (فیصلہ آسمانی) کا جو کسی دربھنگی مرید کے نام سے شائع ہوا ہے دیکھا‘‘ مؤلف القاء ربانی ذرا سوچ کر جواب مرحمت فرمائیں کہ اس اشتہار کو جسے جناب ابراہیم حسین خان صاحب دربھنگوی نے شائع کیا ہے کیونکر اسے علامہ مصنف فیصلہ آسمانی کا اشتہار قرار دیتے ہیں۔ اشتہار کے اندر کوئی سطر کوئی جملہ کوئی لفظ ایسا نہیں ہے جس سے یہ گمان بھی ہوسکتا ہو کہ یہ اشتہار علامہ مصنف فیصلہ آسمانی کا اشتہار ہے ہاں المرء یقیس علے نفسہ کے روسے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ القاء ربانی کا مسودہ غالباً خلیفۃ المسیح کے قلم سے طیار ہوا ہے اور شاید کیا یقینی اسے مؤلف القائربانی نے اپنے نام سے شائع کردیا جب ہی تو اس اردو تحریر کے اندر تذکیر اور تانیث اور اردو محاورہ کے تفہیم میں غلطی واقع ہوئی ہے بے چارے پنجابی کو اردو محاورہ کی کیا خبر حقیقت حال یہ ہے اس لئے اپنے ہی طرح مؤلف نے اوروں کو بھی تصور کر لیا سچ ہے۔
(بقیہ حاشیہ گذشتہ صفحہ) اور سچ میں آپکو اس سے نفرت ہے تو غلامی سے الگ ہو جائے۔ سید ابواحمدرحمانی سے تو آپکو مرچین لگیں اور غلام احمد سے ٹھنڈک پڑے آسمانی فیصلہ پر آپ برق ڈالیں اور شیطانی فیصلہ کو موجب نجات تصور کریں عجیب افتاد طبیعت اور نرالی فہم ہے۔ ورنہ صداقت کو مدنظر رکھئے تو قادیانی یا مرزائی یہی دو خطاب آپکی جماعت کیلئے موزوں ہیں۔ جب توایڈیٹر ریویو آف ریلیجنز قادیان نے ’’کتاب القادیانی‘‘ لکھا۔ ان کی بات آپ کو بری نہیں لگی۔ کیوں جناب آپکی جماعت میں سے کوئی شخص آپ کے ساتھ نازیبا حرکت کرے تو وہ روا، اور آپ ہی کی جماعت سے سن کر میں وہ بات کروں تو چیخ پکار ہو ؎
ہم جو کچھ بولیں تو کہلائیں سٹری کان کی بات سے مرغل ٹھہرے
جس کو تم چاہو چڑھالو سرپر ورنہ یوںدوش پہ کاکل ٹھہری