’’مفسد ومفتری وہ شخص ہے جو مجھے کہتا ہے کہ میں مسیح ابن مریم کی عزت نہیں کرتا… مسیح تو مسیح میں تو اس کے چاروں بھائیوں کی بھی عزت کرتا ہوں کیونکہ پانچوں ایک ہی ماں کے بیٹے ہیں، یسوع کے چار بھائی اور دو بہنیں تھیں یہ سب یسوع کے حقیقی بھائی اور حقیقی بہنیں تھیں یعنی سب یوسف اور مریم کی او لاد تھے۔‘‘ (کشتی نوح ص۱۶، خزائن ج۱۹ ص۱۸)
ہم نہیں جانتے کہ مرزا قادیانی کا اعتقاد وہ ہے جو حافظ جی لکھتے ہیں کہ وہ عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ پیدا ہوئے یا یہ جس میں ان کی دادیاں، نانیاں اور حقیقی بھائی بہن بتائے گئے۔ اگر پہلا ہے تو اس کا مرقعہ حوالہ نمبر۱ سے ظاہر کہ حضرت مسیح کو برساتی کیڑوں سے تشبیہ دی گئی اور اگر دوسرا ہے تو اس کی شان ناظرین نے دیکھ ہی لی کہ دادیاں اور نانیاں بھی بنیں اور انہیں شنیع گالیاں بھی دی گئیں۔
حافظ جی کہتے ہیں کہ ان کا عقیدہ بدلتا رہتا تھا پہلے حیات مسیح کے قائل تھے پھر وفات مسیح کا عقیدہ تصنیف کیا۔ ممکن ہے کہ اس عقیدہ میں بھی ایسا ہی پیچ ہو۔ بہر صورت دونوں طرح گالیاں دیں گستاخیاں کیں پھر ان سے توبہ بھی نہ کی لہٰذا جرم ثابت۔
یہ دائو پیچ عقلاء کے سامنے نہ چل سکا ہے نہ چل سکے گا کہ مسیحیوں کو ملزم بنانے کے لئے جواب میں تھیں، اس لئے کہ اخبار بدر اور کشتی نوح ص۱۶ کے حوالہ نے تو صاف ظاہر کردیا کہ مسلمانوں کے مقابلہ میں بھی یہی کہا گیا۔ فاعتبروا یا اولی الابصار!
نکاح آسمانی
محمدی بیگم سے مرزا قادیانی کے مفروضہ نکاح کے باب میں حافظ جی نے ہمارا اعتراض اس طرح نقل کیا ہے کہ ’’نکاح والی پیش گوئی پوری نہ ہوئی۔‘‘ اس کا جواب سیدھا سا تو یہ تھا کہ ’’پوری ہوگئی‘‘ مگر چونکہ یہ جواب امر واقعہ کے خلاف تھا لہٰذا حافظ جی صاحب نے سوک رشی جی کے بروز کی حیثیت سے عجیب وغریب تاویل فرمائی جس کا خلاصہ یہ ہے۔
۱… نکاح کی پیش گوئی صرف اس غرض سے تھی کہ محمدی بیگم کے خاندان کے لوگ جو بے دین تھے ان کو نکاح کا نشان دکھا کر دیندار بنائیں۔
۲… احمد بیگ (پدر محمدی بیگم) نے توبہ نہ کی وہ ہلاک ہوگیا۔
۳… پیش گوئی میں توبہ کی شرط تھی توبہ توبہ…الخ! توبہ سے یہ سب باتیں ٹل گئیں تقریباً سارا خاندان مرزائی بن گیا۔ لہٰذا توبہ سے نکاح ٹل گیا۔