جواب… حضرت مسیح مو عود کو مجدد ماننے سے ایمان پر کوئی زد نہیں پڑتی بلکہ ایمان تازہ ہوتا ہے۔ بشرطیکہ وہی مسیح موعود ہوں جن کے نزول کی خبر آنحضرتﷺ نے دی ہوئی ہے اور اگر آپ کی مراد مسیح موعود سے مرزا قادیانی ہوں تو اول تو وہ مسیح موعود ہی نہیں اور پھر وہ مجدد بھی نہیں ہوسکتے جیسا کہ پہلے لکھا جاچکا ہے۔
مجدد کی تعریف ملا علی قاریؒ نے یہ لکھی ہے: ’’بیّن السنۃ عن البدعۃ ویکثر العلم ویعز اہلہ ویقمع البدعۃ ویکسر اہلہا‘‘ یعنی مجدد وہ ہے جو سنت کو بدعت سے ظاہر کرے اور علم کو زیادہ کرے اور اہل علم کی عزت کرے اور بدعت کا قمع کرے اور اہل بدعت کو توڑے۔ (حجج الکرامہ ص۱۴۱)
مگر مرزا قادیانی نے نہ تو سنت کو زندہ کیا ہے اور اہل علم کی عزت وتوقیر کی ہے بلکہ الٹا اہل علم کی توہین وتحقیر کرنے کے علاوہ ایسی ایسی بدعات بلکہ کفریات جاری کی ہیں کہ توبہ ہی بھلی۔ مثلاً
۱… کسی مسلمان نے آج تک خدائی کا دعویٰ نہیں کیا۔ اگر کسی ولی اللہ کے منہ سے فنا فی اﷲ کے درجہ میں پہنچ کر محویت اور بیہوشی کے عالم میں بے اختیار کوئی ایسا کلمہ نکل بھی گیا ہے تو اس پر فخر اور اصرار نہیں کیا۔ بلکہ ہوش میں آکر لا علمی کا اظہار اور قائل کے واجب القتل ہونے کا اقرار کیا ہے۔ چنانچہ مثنوی شریف میں بایزید بسطامیؒ کا واقعہ یوں لکھا ہے۔
با مریداں آں فقیر محتشم
بایزید آمد کہ نک یزداں منم
مریدوں کے ساتھ وہ حشمت والا فقیر با یزید آیا کہ دیکھو میں خدا ہوں۔
گفت مستانہ عیاں آں ذو فنون
لا الہ الّا اناھا فاعبدون
اس صاحب فنون نے مستی کی حالت میں اعلانیہ کہا میرے سوا کوئی خدا نہیں پس تم سب میری عبادت کرو۔
چوں گزشت آں حال گفتندش صباح
تو چنیں گفتی واین نبود صلاح